تازہ ترین

آئی ایم ایف کا پاکستان کو سخت مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے کا مشورہ

ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سخت...

اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کر دیا...

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

ڈنمارک میں مسلمان مزید مشکلات کا شکار، شہریت کیلئے انوکھی شرط عائد کر دی گئی

کوپن ہیگن : ڈنمارک نے شہریت کے حصول کیلئے نیا قانون متعارف کروا دیا جس کے تحت شہری دستاویزات دئیے جانے کی تقریب میں سرکاری عہدیدار سے ہاتھ ملانا لازمی ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں گزشتہ برس شہریت دئیے جانے کی تقریب کے دوران میئر یا دیگر سرکاری عہدیداروں سے لازمی ہاتھ ملانے کا قانون منظور کیا گیا تھا، جس نے ڈینش شہریت کے متلاشی مسلمانوں کو شدید مشکل میں مبتلا کردیا ہے۔

کنزریٹو پارٹی اور دائیں بازو کی جماعت کی جانب سے پیش کردہ متنازعہ قانون کی منظوری پر مخالفین کا کہنا ہے کہ مذکورہ قانون مسلمانوں کے خلاف ایک سازش ہے۔

دوسری جانب قانون کے حامی افراد نے اسے ملک میں مساوات اور برابری کو یقین بنانے کی ایک کوشش قرار دیا، ڈنمارک کی وزیر برائے امیگریشن کا کہنا ہے کہ ’شہریت کے متلاشی افراد اگر ہم سے مصافحہ نہیں کریں گے تو انہیں شہریت نہیں دی جائے گی۔

وزیر برائے امیگریشن انگر اسٹوجبرگ کا کہنا تھا کہ شہریت حاصل کرنے کے خواہشمند افراد جب ہم سے مصافحہ کرتے ہوئے اس وقت وہ ڈنمارک کے شہری ہوتے ہیں۔

انگر اسٹوجبرگ کا کہنا تھا کہ ہم ڈنمارک میں مساوات کے قائل ہیں اور اسے برسوں سے یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں، اس قانون کا تحفظ اور احترام کرتے ہیں۔

وزیر برائے امیگریشن نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ لوگ مخالف صنف سے ہاتھ ملانے کیوں کتراتے ہیں۔

یاد رہے گزشتہ برس مئی میں ڈنمارک کی پارلیمنٹ نے عوامی مقامات پر خواتین کے نقاب پہننے پر پابندی کے قانون کی منظوری دی تھی، پابندی کے حق میں 75 جبکہ مخالفت میں 30 سے زائد ووٹ آئے تھے۔

مزید پڑھیں : ہاتھ ملانے سے انکار، مسلم جوڑا شہریت سے محروم

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں یورپی ملک سوئٹزرلینڈ کے حکام کی جانب سے مسلمان جوڑے کو شہریت کے حوالے سے کیے جانے والے انٹرویو کے دوران مخالف جنس کے افسران سے مصافحہ کرنے سے انکار پر شہریت دینے سے انکار کردیا گیا تھا۔

سنہ 2016 میں ایک سوئس اسکول کے دو مسلمان لڑکوں نے ایک خاتون استاد سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد مذکورہ لڑکوں کے خاندان کو شہریت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔

Comments

- Advertisement -