پیرس: فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے کا خطرہ ٹل گیا ہے، پاکستان کا نام گرے لسٹ میں برقرار ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس نے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں برقرار رکھا ہے جبکہ بھارت کی خواہش تھی کہ پاکستان کا نام اس بار بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے۔
وزیر خزانہ اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنس دہشت گردوں کی فنڈز کے معاملے کا جائزہ لیا، ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی درجہ بندی کو برقرار رکھا ہے۔
اسد عمر نے لکھا کہ پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔
FATF board reviewed the progress made by Pakistan in strengthening its laws and systems related to curbing money laundering particularly terror related financial flows and maintained Pakistan’s current status despite hectic efforts and lobbying to get us black listed.
— Asad Umar (@Asad_Umar) February 22, 2019
واضح رہے کہ پاکستان کو گزشتہ سال فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا جس پر پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی معاونت کرنے جیسے الزامات کا جائزہ لیتے ہوئے سدباب کے لیے اقدامات اٹھائے تھے۔
ایف اے ٹی ایف ٹاسک فورس کے آج ختم ہونے والے 6 روزہ اجلاس میں آئی ایم ایف، عالمی بینک سمیت کئی اداروں نے پاکستانی کی کاشوں کا ذکر کیا جس پر بھارتی پروپیگنڈے کے باوجود فنانشل ٹاسک فورس نے پاکستان کو بلیک لسٹ شامل نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کے وفد نے کئی اقدامات کا مطالبہ کردیا
فنانشل ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان نے پانچ سوالوں پر تسلی بخش رپورٹ جمع کرائی، پاکستانی اداروں نے 8500 کے قریب مشکوک ٹرانزیکششن کا پتہ لگایا، انتہا پسندی میں ملوث تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ہے، جیش محمد، لشکر طیبہ، فلاح انسانیت جیسی تنظیموں کے اثاثہ جات ضبط کیے گئے۔
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنظیموں کے اکاؤنٹس کی چھان بین کی گئی، پاکستان ایسی تنظیموں کی فہرست بنا رہا ہے جن پر دہشت گردی کا ایکٹ کا نفاذ ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف کا آئندہ اجلاس رواں برس مئی میں ہوگا جس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے گی۔