اشتہار

لشمینیا خطرناک بیماری نہیں، ادویات نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، وزیر صحت خیبرپختونخوا

اشتہار

حیرت انگیز

پشاور: وزیر صحت خیبرپختونخواہ ہشام انعام اللہ خان نے کہا ہے کہ لشمینیا کوئی خطرناک بیماری نہیں البتہ ادویات رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ سے مرض پر قابو پانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ضم شدہ اضلاع میں لشمینیا کے 28 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ جبکہ دیگر اضلاع میں 3 ہزار مریض متاثر ہوئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ لشمینیا کے روک تھام کے لیے 30 ہزار انجیکشن آج محکمے کو موصول ہوئے، جنہیں سرکاری اسپتالوں میں بھیج دیا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز پبلک سرونٹ ہیں انہیں جہاں تعینات کیا جائے گا وہی کام کرنا ہوگا، صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایل آر ایچ کی کارکردگی بہت اچھی ہے کیونکہ وہاں سے عوام کی شکایات موصول نہٰں ہوتیں۔

- Advertisement -

یاد رہے کہ خیبرپختونخواہ میں ضم ہونے والے علاقے جنوبی وزیر ستان میں آج کل ’لشمینیا‘ نامی مرض نے شدت اختیار کی ہوئی ہے، یہ بیماری ایک مچھر کے کاٹنے سے ہوتی ہے، جس میں متاثرہ جگہ پر زخم ہوجاتے ہیں۔ جنوبی وزیر ستان میں لشمینیا کے لگ بھگ 350 کیسز ریکارڈ ہوچکے ہیں جبکہ اس سے قبل اٹک میں بھی اس حوالے سے دوسو سے زائد کیسز سامنے آئے تھے۔

مزید پڑھیں: لشمینیا بیماری ہے، اس کا علاج دوا سے ہوتا ہے، دم درود سے نہیں

یہ مرض چھوٹے بھورے رنگ کے  مچھر کےڈنک مار نے پھیلتا ہے، بظاہر مچھر عام مچھروں کی طرح ہی نظرآتا ہے مگر انسانی جلد پر اس کے  زہر تیزی سے اثر انداز ہوتا ہے جس کے اثرات فوری سامنے نہیں آتے بلکہ زخم ظاہر ہونے میں دو سے چار مہینے لگتے ہیں اور پھر یہ تیزی سے پھیلنے لگتا ہے۔

ماہرین کے مطابق علاج مہنگا ہے اور ویکسین تاحال دریافت نہیں ہوسکی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں