تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

جرمن دوشیزہ جنسی زیادتی کا شکار، کم عمر ملزمان گرفتار

برلن :کم عمر لڑکوں کی جانب سے ایک لڑکی سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کے بعد اس سے ملتا جلتا ایک دوسرا واقعہ رونما ہوا ہے، ان واقعات کے ساتھ ہی کم عمر مجرموں سے تفتیش کرنے اور انہیں سزا دینے کے حق میں بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پیش آنے والے تازہ واقعے میں ایک 18 سالہ لڑکی کو ایسے پانچ لڑکوں نے گھیر لیا، جن میں سے تین کی عمر 14 سال جبکہ دو لڑکوں کی عمریں 12 بر س ہے۔

استغاثہ کے مطابق ان ٹین ایجرز نے نہ صرف متاثرہ لڑکی کو ہراساں کیا بلکہ اس کے ساتھ جنسی لحاظ سے چھیڑ چھاڑ بھی کرتے رہے، یہ دونوں واقعات جرمن شہر میولہائم میں پیش آئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر پانچ میں سے چار لڑکوں سے تفتیش کر رہے ہیں کیوں کہ پانچویں لڑکے کی عمر ابھی گیارہ برس ہے، جرمن قانون کے مطابق صرف چودہ برس سے زیادہ عمر والے افراد سے ہی تفتیش کی جا سکتی ہے۔

جرمنی میں جی ڈی پی پولیس یونین کے سربراہ رائنر وینڈٹ نے ان حالیہ واقعات کے تناظر میں قانون میں ایسی تبدیلی لانے کا مطالبہ کیا ہے، جس کے تحت بارہ سال تک کے کم عمر نوجوانوں سے بھی تفتیش ممکن ہو سکے، دوسری جانب جرمنی میں ججوں کی یونین نے اس کی مخالفت کر دی ہے۔

اس تنظیم کا کہنا تھا کہ چودہ برس سے کم عمر بچوں پر جرائم کی ذمہ داری عائد نہیں کی جا سکتی، اسی طرح بچوں کی حفاظت کے ذمہ دار ادارے نے بھی اس کی مخالفت کر دی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس ادارے کی ڈپٹی مینجمنٹ ڈائریکٹر مارٹینا ہوکسول کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی بہبود کے سرکاری ادارے کو ان کیسز کی چھان بین کرنی چاہیے اور یہ پتا لگایا جانا ضروری ہے کی ان کم عمر نوجوانوں میں ایسا رویہ کیوں پیدا ہوا؟ اس خاتون کا کہنا تھا کہ بچوں کو سزا دینے کی بجائے، ایسی سوچ پیدا کرنے والے اسباب کو ختم کیا جانا ضروری ہے۔

Comments

- Advertisement -