لندن: بریگزٹ امور کے برطانوی وزیر اسٹیفن بارکلے نے اپنے ایک اخباری انٹرویو میں یورپی یونین پر عدم تعاون کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ برسلز میں یورپی حکام لندن حکومت کے ساتھ کسی مصالحتی حل کے لیے زیادہ رضا مندی کا مظاہرہ نہیں کر رہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کا بیک سٹاپ پر اصرار خود یونین کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ بیک سٹاپ سے مراد جمہوریہ آئرلینڈ اور برطانیہ کے صوبے شمالی آئرلینڈ کی درمیانی سرحد ہے، جو آئندہ یونین کی بیرونی سرحد بن جائے گی۔
بارکلے نے کہا کہ اگر اکتیس اکتوبر کو برطانیہ بغیر کسی ڈیل کے یونین سے نکلا، تو یونین کی خواہشات کے برعکس مطابق آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کے درمیان بین الاقوامی سرحد پر نگرانی کا عمل دربارہ شروع نہ کرنے سے متعلق اتفاق رائے پر عمل درآمد تقریبا ناممکن ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ بیک اسٹاپ کے معاملے پر برطانوی حکومت مشکلات کا شکا رہے اور پارلیمنٹ کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے ، اسی سبب سابق وزیر اعظم تھریسا مے استعفیٰ دے چکی ہیں جبکہ موجودہ وزیر اعظم بورس جانسن بھی اکتوبر میں انتخابات کرانے کا عندیہ دے رہے ہیں۔
یا درہے کہ تین سال قبل 2016 میں 43سال بعد تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے مطابق 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے علیحدگی ہونے کے حق میں جبکہ 48 فیصد نے یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔
اس وقت ڈیوڈ کیمرون برطانیہ کے وزیراعظم تھے اور وہ بریگزٹ کے حق میں نہیں تھے جس کے سبب انہوں نے عوامی رائے کے احترام میں اپنے منصب سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔
استعفیٰ دیتے وقت ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ ریفرنڈم کا انعقاد پارلیمانی نظام کا حصہ ہے، چھ سال تک برطانیہ کا وزیر اعظم بنے رہنے پر فخر ہے۔