اشتہار

ہوم لینڈ سیکیورٹی چیف نے بھی استعفیٰ دے دیا

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن : امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے قائم مقام چیف کیون مک ایلینن نے ذمہ داری سنبھالنے کے چھ ماہ بعد ہی استعفیٰ دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حسب معمول سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری جاری اپنے ایک ٹویٹ میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کے قائم مقام چیف کے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہ کہا کہ مک ایلینن چاہتے ہیں کہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت صرف کریں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں عوام اور میڈیا کو مطلع کیا کہ آئندہ ہفتے مک ایلینن کے نعم البدل کا اعلان کیا جائے گا۔

- Advertisement -

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی چیف کے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جناب مک ایلینن نے’ اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے انجام دی، ہم نے سرحد پا رکرنے کے معاملےسمیت مشترکا طور بہترین کام کیا‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کیون کئی برس سرکاری نوکری کرنے کے بعد اب اپنے اہل خانہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا اور نجی شعبوں میں کام کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ 48 سالہ میک ایلینن چھوٹی شخصیت تھے جوڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں بطور چیف امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی خدمات انجام دے رہے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناہے کہ انہوں نے صدر ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کی نگرانی کی ہے جس کا مقصد میکسیکو کی سرحد کے اس پار امیگریشن کو روکنا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ ہوم لینڈ سیکیورٹی چیف کے مابین ایک ہنگامہ خیز (غیر ہم آہنگ)تعلقات تھے اور مسٹر مک ایلینن نے امیگریشن بحث کے لہجے پر تنقید کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ماضی قریب میں واشنگٹن ڈی سی کی ایک یونیورسٹی میں منعقدہ احتجاج کے دوران طلبہ نے مسٹر مک ایلینن کو اسٹیج سے بھی اتار دیا تھا۔

یاد رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے دور صدارت میں کیون مک ایلینن ڈپٹی کمشنر آف کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کی حیثیت سے ذمہ داری انجام دے چکے ہیں اور سنہ 2015 میں صدر کی جانب امریکا کا اعلیٰ سول ایوارڈ بھی حاصل کرچکے ہیں۔

خیال رہے کہ مسٹر مک ایلینن نے رواں برس اپریل میں امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سابقہ چیف کرسٹین نیلسن کی جگہ ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔

صدر ٹر مپ کی جانب سے اکثر سابق چیف کرسٹین نیلسن پر امیگریشن پر قابو پانے کے معاملے پر سخت اقدامات نہ کرنے کا الزام عائد کیا جاتا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں