تازہ ترین

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

وزیراعظم شہباز شریف آج ریاض میں مصروف دن گزاریں گے

وزیراعظم شہباز شریف جو کل سعودی عرب پہنچے ہیں...

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

پروفیسر کی ہوشیاری، امتحان میں جعلی سوال سے نقالے پکڑلیے

لندن : انجیئرنگ کالج کے ایک پروفیسر نے دوران امتحان نقل روکنے کیلئے پرچے میں جعلی سوال شامل کردیا، جس کی بدولت 14 طالب علموں کی نقل پکڑی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نقل تمام ممالک کا مشترکا مسئلہ ہے جس سے نمٹنے کےلیے ہر تعلیمی ادارہ کوئی نہ کوئی انوکھا طریقہ ضرور تلاش کرتا ہے لیکن انجیئرنگ کالج کے ایک پروفیسر نے نقل کرنے والے طالبعلموں پکڑنے کےلیے انوکھا طریقہ نکالا جس کی مدد سے انہوں متعدد نقالے بھی پکڑ لیے۔

عمر رسیدہ پروفیسر نے بظاہر انجیئرنگ کے کورس کاجعلی سوال پرچے میں شامل کردیا جس کا کوئی مطلب نہیں تھا اور اسے ایمانداری سے کبھی حل نہیں کیا جاسکتا تھا لیکن اس سوال کا حل ایک ویب سائٹ پر موجود تھا جو امتحانات میں نقالوں کے بہت کام آتی ہے۔

عمر رسیدہ پروفیسر نے بھی اسی ویب سائٹ پر اپنے متعدد فیک اکاؤنٹ بنالیے اور سوال جواب پوسٹ کرتے رہے جب اس ویب سائٹ پر ان کی مقبولیت ہوگئی تو انہوں وہ سوال پوسٹ کیا اور دوسری جعلی آئی ڈی سے اس کا جواب بھی شیئر کردیا جو بالکل درست جواب معلوم ہوتا تھا اور لوگوں کو پسند بھی آیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امتحان کے دوران پروفیسر نے پرچے تقسیم کیے جس میں جعلی سوال بھی شامل تھا اور اپنی نشت پر خاموشی سے بیٹھ گئے، طالب علم سمجھے کہ پروفیسر کی طبعیت کچھ ناساز جس کا انہوں نے خوب فائدہ اٹھایا۔

پرچہ ختم ہونے کے بعد پروفیسر صاحب نے تمام طالب علموں سے کاپیاں جمع کیں اور چلے گئے۔

چند روز بعد انہوں نے سب طلاب کو ایک ای میل کی جس میں انہوں نے نقل روکنے سے متعلق اپنے انوکھے اقدام اور نقل کرنے والے 14 طالب علموں کا بھی بتایا۔

پروفیسر نے ای میل میں کہا کہ اب ان نقالوں کو پورا پرچہ حل کرنے کے باوجود زیرو نمبر ملیں گے جبکہ جن بچوں نے ایمانداری سے پرچہ حل کیا ہے انہوں نے اس سوال کو چھوڑ دیا تھا لہذا انہیں اس سوال کے پورے نمبر دئیے جائیں گے۔

فیس بُک پر اس حوالے سے بعض قارئین نے تبصرے کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکنالوجی چاہے کتنی ہی ترقی یافتہ کیوں نہ ہوجائے، انسانی فطرت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ پروفیسر صاحب نے اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔

Comments

- Advertisement -