اسلام آباد : مالی سال 2019 کےاختتام تک مجموعی قرض اورواجبات میں 35 فیصد کااضافہ ہوا ، جس کے بعد قرضوں کا مجموعی حجم 402 کھرب روپے سے تجاوز کرگیا۔
تفصیلات کے مطابق مالی سال دوہزارانیس کےاختتام تک مجموعی قرض اورواجبات میں پینتس فیصد کااضافہ ریکارڈ کیاگیا، حکومتی اعدادوشمارکےمطابق قرضوں میں 100کھرب 34 ارب 40 کروڑروپےکا اضافہ ہوا اور قرضوں کا مجموعی حجم 402 کھرب 23 ارب 30 کروڑروپےتک پہنچ گیا۔
حکومت نےیہ اعدادوشمارقومی اسمبلی میں جمع کروائے، پالیسی بیان میں بتایاگیاکہ مالی سال 19 – 2018 کے دوران وفاقی مالیاتی خسارہ 9.4 فیصدتک پہنچ گیا، جو چار فیصد کی مقررہ حد سے کہیں زیادہ ہے۔
زیرغور عرصے میں پاکستان نے 31 کھرب روپے قرضوں کی ادائیگی کی مد میں دئیے، قرضوں کی ادائیگی بجٹ میں مختص کی گئی رقم سے زائد رہی۔
مزید پڑھیں : پاکستان پر 88 ارب 19 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کےغیر ملکی قرضے ہیں، وزارت خزانہ
پالیسی بیان میں وزارت خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 2018 کے اختتام پر مجموعی قرض اور واجبات 290 کھرب 87 ارب 90 کروڑ روپے تھے، ستمبر 2019 تک اس میں 110 کھرب 60 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور مجموعی قرضے 410 کھرب 48 ارب 90 کروڑ روپے تک جا پہنچے۔
وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ مالی سال 20-2019 میں ایک غیر متوقع اور یکطرفہ عنصر وفاقی مالیاتی خسارے کی مد میں جی ڈی پی کا 2.25 فیصد رہا۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ 15 ماہ میں حکومت کا مقامی قرض 38 فیصد سے بڑھ کر 62 کھرب 34 ارب روپے ہوگیا جبکہ اسی عرصے کے دوران غیر ملکی قرض بھی 36 فیصد اضافہ ہوا اور فرضے 77 کھرب 96 ارب سے 105 کھرب 9 ارب روپے تک جا پہنچے۔