تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

کرونا ویکسین کب تک تیار ہوسکتی ہے؟‌ عالمی ادارہ صحت کا چونکا دینے والی وضاحت

جینیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے واضح کیا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین 2021 تک تیار ہونا مشکل ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نئی ویکسین کی آزمائش کے تین مراحل ہوتے ہیں جس کے بعد مزید دو مرحلے طے کیے جاتے ہیں، اس تمام صورت حال میں تقریباً ڈیڑھ سال کا وقت درکار ہوتا ہے، اس حساب سے 2021 کے اختتام سے قبل ویکسین تیار ہونا بہت مشکل ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے عالمی وبا الرٹ اور رسپانس سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر ڈیل فشر کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں کرونا کی ویکسین کی آزمائش چل رہی ہے اور یہ مرحلہ ابھی دوسرے یا تیسرے مرحلے پر ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ جیسے جیسے مراحل طے ہوتے رہتے ہیں ماہرین کی مشکلات بڑھتی رہتی ہیں، تیسرا مرحلہ دوسرے اور پہلے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے اور اس میں زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: آسٹریلیا نے بھی کرونا ویکسین کے انسانی تجربات کی خوش خبری سنا دی

ڈاکٹر ڈیل کا کہنا تھا ’پہلے مرحلے میں کامیابی ملنے پر ویکسین کو دوسرے مرحلے میں انسانوں پر آزمایا جاتا ہے اور اس کے نتائج کا مشاہدہ کیا جاتا ہے، یہ عمل تقریباً 6 مہینے تک رہتا ہے، مانیٹرنگ ایک تھکا دینے والا عمل ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے عہدیدار کے مطابق پہلے اور دوسرے مرحلے کی کامیابی کے بعد ویکسین کی آزمائش کا تیسرا اور سب سے اور بڑا مرحلہ شروع ہوتا ہے اور تیسرے مرحلے میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں پر ویکسین کو آزمایا جاتا ہے اور پھر اُن کی صحت کو مانیٹر کرنے کے ساتھ دوا کے ردعمل کو دیکھا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس مرحلے میں بہت بڑی ٹیم اور فنڈز کی ضرورت درکار ہوتی ہے اس کے ساتھ ہی کافی وقت بھی بہت ضروری ہوتا ہے، اگر تینوں آزمائشی پروگرام کامیاب ہوجائیں اور ویکسین کے نتائج بھی بہتر ثابت ہوں تو ویکسین کا چوتھا مرحلے اس کی تیاری کا ہے جو کہ خود ایک بہت بڑا چیلنج ہے، جس کے بعد آخری مرحلہ اس ویکسین کی تقسیم اور دور دراز علاقوں تک ترسیل کا ہے اور ان سب مراحل کو طے کرنے میں ڈیڑھ سال کا وقت لگ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرونا ویکسین: آکسفورڈ یونیورسٹی سے حوصلہ افزا خبر آگئی

انہوں نے واضح طور پر ویکسین کی دستیابی کے حوالے سے کسی مہینے یا تاریخ کا ذکر نہیں کیا، تاہم بتایا کہ اگر تمام مراحل توقعات کے مطابق طے کیے گئے تو بھی ویکسین کی فراہمی 2021 کے آخر سے قبل ناممکن ہوگی۔

Comments

- Advertisement -