اشتہار

کیا کرونا وائرس صاف پانی کی طرح گندے پانی میں بھی پھیل سکتا ہے؟

اشتہار

حیرت انگیز

ٹوکیو: عالمی وبا کرونا سے نمٹنے کے لئے سائنس دانوں کی تحقیق جاری ہے، ایسے میں یہ سوال بھی زیر گردش ہے کہ کیا کرونا وائرس صاف پانی کی طرح گندے پانی میں بھی پھیل سکتا ہے؟۔

جس پر جاپانی کے سائنسدانوں نے بتایا کہ یہ نیا وائرس اور سارس وائرس دونوں کا تعلق کرونا وائرس کے ایک ہی خاندان سے ہے، وہ کرونا وائرس جس کی وجہ سے سارس پیدا ہوا تھا، نہ صرف گلے اور پھیپھڑوں میں بلکہ آنتوں میں بھی اپنی تعداد بڑھاتا ہے، دوہزار تین میں جب سارس وائرس دنیا کے مختلف حصوں میں لوگوں میں پھیل گیا، ہانگ کانگ کی ایک رہائشی عمارت میں بڑے پیمانے پر انفیکشن کی اطلاع ملی، یہ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ بڑے پیمانے پر انفیکشن نکاسی آب کے پرانے پائپ سے خارج ہونے والی وائرس زدہ بوندوں کی وجہ سے ہوا ہے۔توہکو میڈیکل اینڈ فارماسیوٹیکل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے انفیکشن سے بچاؤ کے اقدامات کے ماہر پروفیسر کاکو میتسو نے بتایا کہ حفظان صحت کے نسبتاً اعلی درجے کے حامل ممالک میں نکاسی آب کے پائپ کے ذریعے وائرس پھیلنے کا خطرہ کم ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ وائرس بیت الخلا اور آس پاس کے مقامات کی سطح سے چمٹ جائے اور آپ اپنے ہاتھوں سے آلودہ سطح کو چھونے سے انفیکشن کا شکار ہو جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کپڑوں کو کرونا سے کیسے پاک کیا جائے؟؟

- Advertisement -

ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو فلش کرنے سے پہلے کموڈ کا ڈھکن بند کرنا چاہئے اور بیت الخلا کے استعمال کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھونا چاہیئے۔ اس کے علاوہ نلکوں، واش اسٹینڈز اور دروازوں کے دستوں کو جراثیم کش محلول کے ساتھ اچھی طرح سے صاف کرکے لوگوں کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں حفظان صحت کو برقرار رکھنے کے لئے کام کرنا چاہئے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں