اشتہار

کامیابی چند قدم دور، کرونا ویکسین کے حوالے سے بہت بڑی پیشرفت

اشتہار

حیرت انگیز

واشنگٹن: امریکا اور جرمنی کی ادویہ ساز کمپنیوں کے اشتراک سے تیار کی جانے والی کرونا ویکسین کے حتمی نتائج جاری کردیے، جس کے بعد کہا جارہا ہے کہ اب کامیابی بس ایک قدم کی دوری پر ہے۔

فائزر کی جانب سے جاری ہونے والے حتمی نتائج میں بتایا گیا ہے کہ کرونا کے حوالے سے تیار کی جانے والی ویکسین 95 فیصد تک مؤثر ہے۔

کمپنی کے مطابق اُن کے پاس گزشتہ دو ماہ کے ٹرائلز کا ڈیٹا موجود ہے جسے وہ امریکا کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے سامنے پیش کریں گے اور پھر ویکسین کو ہنگامی بنیادوں پر استعمال کیے جانے کی منظوری مل جائے گی۔

- Advertisement -

فائزر کے چیئرمین اور چیف ایگزیکٹیو البرٹ بورلا کا حتمی نتائج کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’8 ماہ کے طویل اور تاریخی سفر میں یہ نتائج اہم سنگ میل ثابت ہوئے، ان نتائج  سے وبا کے روک تھام اور ویکسین متعارف کروانے میں مدد ملے گی‘۔

مزید پڑھیں: امریکا کی پاکستان کو کورونا ویکسین فراہم کرنے سے معذرت

چیف ایگزیکٹیو کا کہنا تھا کہ ’ہم ویکسین کی تیاری اور ٹرائل کی رفتار کو اسی تیزی کے ساتھ جاری رکھیں گے اور حاصل ہونے والے نتائج کو دنیا بھر کے ریگولیٹرز کے ساتھ شیئر بھی کریں گے‘۔

دونوں کمپنیوں کے اشتراک سے بنائی جانے والی ویکسین کے ٹرائلز آخری مراحل میں تیزی سے جاری ہے۔ کمپنی کا ماننا ہے کہ اگر اس دوا کو منظوری دے دی گئی تو رواں سال کے آخر تک ویکسین کی پانچ کروڑ خوراکیں تیار کرلی جائیں گی۔

بتایا گیا ہے کہ یہ ویکسین متاثر شخص کو دو خوراکوں کی صورت دی جائے گی، پانچ کروڑ خوراکیں ڈھائی کروڑ انسانوں کے لیے استعمال کی جاسکیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: بڑی خوشخبری؛ ایک اور کرونا ویکسین تیار

اسے بھی پڑھیں: کروناوائرس کی 92 فیصد مؤثر ویکسین

کمپنی کے مطابق ٹرائلز کے دوران مختلف عمروں، جنس اور اقلیتی گروپ کے رضاکاروں کو خوراک دی گئیں، تمام کے نتائج ہی یکساں رہے جبکہ 65 سال سے زائد عمر کے مریض جو کرونا سے شدید متاثر ہوئے اُن کی بیماری میں بھی کمی آئی اور دوا 94 فیصد تک دفاع بھی کیا۔

فائزر کا کہنا ہے کہ امریکا کے ادارے (ایف ڈی اے) اور ویکسین ایڈوائزری کمیٹی حتمی نتائج پر غور کرے گی جس کے بعد دسمبر کے آخر تک ان سے عوام کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سمیت دیگر ریگولیٹرز نے پچاس فیصد تک مؤثر ویکسین کو مؤثر قرار دیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں