تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

خلائی مخلوق کی موجودگی؟ ماہرین نے پراسرار شعاعوں کا سراغ لگالیا

سڈنی: آسٹریلیا کے ماہرین فلکیات نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سورج کے قریب سے نکل کر زمین کی طرف آنے والی پُراسرار شعاعوں کا سراغ لگا لیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ماہرین فلکیات نے سورج اور زمین کے قریب سے ایک عجیب خلائی سگنل کا سراغ لگایا، یہ سگنل شعاعوں کی صورت میں پھیل رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ شعاعیں سورج کے قریب میں واقع ستارے پروکسیما سنچوری کی سمت سے آرہی ہیں، جن کو ٹیلی اسکوپ میں بھی دیکھا گیا ہے، یہ شعاعیں کچھ عجیب اور پراسرار ہیں۔

فلکیات کے ماہرین کے مطابق یہ شعاعیں یا سگنل 982 میگا ہرٹز بیڈر ہیں جو عام طور پر انسانی ساختہ اسپیس کرافٹ میں استعمال نہیں ہوتے اور نہ ہی ابھی تک ایسے کوئی شواہد ملے جس سے کہا جائے کہ یہ قدرتی طور پر خارج ہورہے ہوں۔

مزید پڑھیں: خلائی مخلوق کی زندگی دیکھنے کی جستجو، ٹیلی اسکوپ مکمل تباہ

یہ بھی پڑھیں: خلائی مخلوق یا الوّ کے بچے؟ ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی

ماہرین کا خیال ہے کہ سورج کے قریب واقع ستارہ پروکسیما سنچوری پر زندگی کے آثرات تو موجود ہیں مگر ان شعاعوں کا انسانوں سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی انہیں فی الوقت خلائی زندگی کی علامات سمجھا جارہا ہے۔

فلکیات کے ماہرین نے بتایا کہ ان شعاعوں کا مشاہدہ گزشتہ برس اپریل اور مئی میں کیا گیا تھا جس کے بعد سے یہ غائب ہوگئیں تھیں البتہ اب ایک بار پھر ان کے اخراج کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق خلائی امور پر نظر رکھنے والے ماہرین نے ان شعاعوں پر تحقیق شروع کردی ہے مگر ابھی تک صورت حال واضح نہیں ہوسکی۔ فلکیاتی ماہرین نے بتایا کہ پروکسیما سنچوری زمین سے 4لاکھ 20 ہزار نوری برسوں کے فاصلے پر واقع ہے۔

Comments

- Advertisement -