تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

برطانیہ کے بعد جنوبی افریقا میں کورونا کی نئی قسم نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

کورونا وبا کی اصل حالت سے ماہرین ابھی ٹھیک طرح نمٹے نہ تھے کہ اب نئی قِسموں نے بھی سر اٹھانا شروع کردیا ہے، برطانیہ کے بعد جنوبی افریقا میں کورونا کی نئی قسم نے بڑا چیلنج کھڑا کردیا۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ جنوبی افریقا میں پائی جانے والی نئی قسم موجودہ ویکسین کے خلاف زیادہ مزاحمت کرسکتی ہے۔ اس صورت حال کے بعد موجودہ ویکسین کے کرونا کی نئی قسم پر اثرات مرتب ہوں گے یا نہیں، یہ اہم سوال کھڑا ہوگیا ہے۔ البتہ کئی سائنسدانوں کا خیال اس کے خلاف ہے۔

جنوبی افریقا میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ کووڈ ویکسین کے ٹرائلز کی قیادت کرنے والے پروفیسر شبیر مہدی کا کہنا ہے کہ ہمیں تشویش ہے کہ جنوبی افریقا میں کورونا کی نئی قسم موجودہ ویکسین کے خلاف مزاحمت کرے گی، لیکن ایسا کہنا کہ موجودہ ویکسین غیر اثر ہے تو یہ غلط ہوگا۔

برطانوی ماہرین اور حکومت نے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مذکورہ نئی قسم کے خلاف ویکسین مؤثر ثابت نہیں ہوگی۔ حالیہ دنوں برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک کا کہنا تھا کہ نئی قسم کے حوالے سے بہت زیادہ تشوش زدہ ہوں، اسی کے پیش نظر جنوبی افریقا پر سفری پابندی عائد رکھی ہے۔

کرونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے تشویشناک انکشاف

انہوں نے کہا کہ اس نئی قسم کے اولین کیسز برطانیہ میں رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم ماہرین اس حوالے تحقیق کررہے ہیں، ممکنہ طور پر جلد اس سے متعلق کوئی حتمی رپورٹ سامنے آئے گی۔

سائنس دانوں کے مطابق یہ نئی قسم برطانیہ میں دریافت ہونے والی قسم کے مقابلے میں زیادہ میوٹیشن کے عمل سے گزری ہے، جس کی وجہ سے یہ اُن اینٹی باڈیز کو بھی ہدف بناسکتی ہے جو وبا سے لڑتی ہیں۔

دریں اثنا جنوبی افریقہ کی وٹس یونیورسٹی میں ویکسین کی ماہر پروفیسر ہیلن ریز نے وضاحت کی ہے کہ نئی قسم کو مدنظر رکھتے ہوئے ویکسین میں تبدیلی ممکن ہے، یہ نئی قسم برطانیہ میں دریافت قسم سے زیادہ متعدی نہیں کیونکہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے اور نہ ہی اس کے جان لیوا ہونے کے ثبوت ہیں۔

Comments

- Advertisement -