کراچی: پولیس کا کہنا ہے کہ شہر قائد کے علاقے گلشن حدید کی رہائشی 16 سالہ فرسٹ ایئر کی طالبہ کے مبینہ اغوا اور زیادتی کیس کا ڈراپ سین ہو گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس نے کہا ہے کہ گلشن حدید اغوا و زیادتی کیس کی تفتیش میں لڑکی سے گینگ ریپ اور اغوا کے شواہد نہیں ملے، اس سلسلے میں تحقیقاتی ٹیم نے ڈیفنس کے مختلف علاقوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کر لی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ فوٹیج میں لڑکی کوگھومتے پھرتے دکان میں خرید و فروخت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
دوسری طرف کیس کے تفتیشی افسر نے مبینہ زیادتی کی شکار لڑکی کا 164 کا بیان عدالت میں جمع کرا دیا ہے، جس میں لڑکی نے کہا کہ مجھے سمیع، فواد اور عمیر نے بلیک میل کیا، اور تصویر وائرل کرنے کی دھمکیاں دیں۔
لڑکی نے بیان دیا کہ ’9 فروری کو عمیر بھٹو مجھے بائیک پر دھوکے سے گھر لےگیا، عمیر نے پہلے شادی کا کہا پھر میرے ساتھ زبردستی کرنا شروع کر دی، صبح ہوتے ہی عمیر بھٹو نے شادی سے انکار کیا اور کہا میں پولیس افسر کا بیٹا ہوں۔‘
لڑکی نے بیان میں کہا کہ عمیر نے کہا تھا اگر میرا نام لیا تو تمھارے پورے خاندان کو تباہ کر دوں گا۔
کراچی، 16 سالہ طالبہ سے اجتماعی زیادتی، مرکزی ملزم پڑوسی نکلا
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عمیر بھٹو ضمانت پر ہے، جب کہ لڑکی کے بیان کی روشنی میں تفتیش جاری ہے، اس کیس میں فواد، سمیع، عادل، اور سمیر گرفتار ہیں۔
یاد رہے کہ جمعرات کو انسداد دہشت گردی عدالت میں ریمانڈ کے لیے گرفتار ملزمان سمیع اور فواد کو ریمانڈ کے لیے پیش کیا گیا تھا، عدالت نے ملزمان کو 27 فروری تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا، پولیس نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ لڑکی اور ملزمان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرا لیا گیا ہے۔
17 فروری کو ڈی آئی جی ایسٹ نے مقدمے کی تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی تھی، جس میں ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر، ایس پی انوسٹی گیشن، ایس پی ملیر سمیت 7 افسران شامل کیے گئے، پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتار 4 ملزمان تاحال زیادتی کے معاملے سے انکاری ہیں۔
15 فروری کو گلشن حدید سے طالبہ کے مبینہ اغوا اور زیادتی کے واقعے کے سلسلے میں لڑکی کے اہل خانہ سمیت مظاہرین نے تفتیشی افسر کے خلاف احتجاج کر کے نیشنل ہائی وے بلاک کر دیا تھا، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ تفتیشی افسر کیس کی تفتیش صحیح نہیں کر رہا، تبدیل کیا جائے۔
ایس پی انویسٹی گیشن عمران قریشی نے کہا تھا کہ اس کیس میں ملزمان کو لڑکی نشان دہی پر گرفتار کیا گیا ہے، اہل خانہ نے 12 فروری کو کہا تھا کہ ملزمان نے بیٹی کو ڈیفنس کے علاقے میں زیادتی کا نشانہ بنایا۔
اہل خانہ کے مطابق بیٹی لاپتا ہوئی تو پولیس نے اطلاع دی کہ آپ کی بیٹی بے ہوشی کی حالت میں ملی ہے، بیٹی کو 16گھنٹے بعد ہوش آیا تو اس نے بیان دیا اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی ہے، لڑکی نے پولیس کو ابتدائی بیان دیا کہ یہ واقعہ چند روز قبل پیش آیا، اور 2 سے زائد ملزمان نے زیادتی کی۔