اشتہار

کرونا کی نئی قسم ’لیمبڈا‘ کیا اور کس قدر خطرناک ہے؟ علامات جانیے

اشتہار

حیرت انگیز

امریکا کے جنوبی علاقے میں واقع ملک پیرو مشتبہ طور پر بننے والی کرونا کی نئی قسم ’لیمبڈا‘ اب برطانیہ سمیت دنیا کے تیس ممالک میں پھیل چکی ہے۔

طبی ماہرین  کرونا کی اس قسم کو دیگر اور بالخصوص ڈیلٹا سے بھی خطرناک قرار دے رہے ہیں کیونکہ لاطینی امریکا میں وائرس کی یہ قسم بہت زیادہ تبدیلیوں کے بعد سامنے آئی۔

کرونا کی تغیرشدہ قسم کو  برطانیہ اور دیگر ممالک میں عام طور پر سی 37 کے نام  سے جانا جاتا ہے۔

- Advertisement -

انگلینڈ کے محکمہ صحت نے کرونا کی اس قسم پر تحقیق شروع کی، جس میں اب تک یہ بات سامنے آئی کہ لیمبڈا قسم گزشتہ برس جون سے پھیلنا شروع ہوئی۔

مزید پڑھیں: دنیا کی سب سے خطرناک اور مہلک کرونا قسم سامنے آ گئی

ماہرین نے اس قسم کو اس لیے بھی بہت زیادہ خطرناک قرار دیا کیونکہ یہ ویکسین لگوانے والے افراد کو بھی اپنا آسان ہدف بنا رہی ہے جبکہ بقیہ تو بغیر کسی مزاحمت کے اس وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ جن لوگوں نے ویکسین لگوائی اور اُن کے اینٹی باڈیز بنے، لیمبڈا قسم نے انہیں بھی نہیں بخشا، یہ وائرس مدافعتی نظام کو بری طرح سے متاثر کر رہا ہے۔

لیمبڈا قسم کیا ہے؟

ماہرین کے مطابق کرونا کی یہ قسم بہت زیادہ تیزی سے حملہ آور ہوتی ہے، جو انسانی جسم میں موجود پروٹین کو بھی متاثر کرتی ہے، کرونا ویکسین اب تک اس قسم کے خلاف کم مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کرونا ویکسین کی دونوں ڈوز موت سے کتنا تحفظ فراہم کرتی ہیں؟

عالمی ادارۂ صحت نے بھی کرونا کی اس قسم کے حوالے سے تحقیق شروع کردی ہے تاکہ دنیا کو مزید پریشانیوں سے بچایا جاسکے۔

علامات

ماہرین اب تک اس کی تین علامات تلاش کرسکے ہیں، جن میں مستقل کھانسی، تیز بخار، سونگھنے اور چکھنے کی حس ختم ہونا شامل ہیں جبکہ مطالعے میں یہ بھی آیا کہ کروناکی دو ویکسین لگوانے کے بعد متاثر ہونے والوں کو بہنے نزلہ ، گلے میں سوزش اور  بہت زیادہ چھینکیں آتی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں