واشنگٹن: امریکی صدر جوبائیڈن نے 31 اگست کو افغان جنگ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا اب مزید افغان جنگ کا حصہ نہیں بن سکتا۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن نے اب سے کچھ دیر قبل افغانستان سے امریکی فوجی انخلا کے حوالے سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان کی جنگ 31 اگست کو اختتام پزیر ہوجائے گی‘۔
جوبائیڈن نے دعویٰ کیا کہ ’امریکی فوج افغانستان میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہیں‘۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے واپسی کا عمل تقریباً 90 فیصد مکمل ہوچکا ، پنٹاگون کا دعویٰ
یہ بھی پڑھیں: افغانستان، امریکی افواج سب سے بڑے اڈے کو رات کی تاریکی میں چھوڑ گئی
افغانستان میں طالبان کے بڑھتے اثر و رسوخ کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال کو جوبائیڈن نے نظر انداز کیا اور کہا کہ ہمیں اب جنگ سے باہر نکل کر امریکا کے بارے میں سوچنا ہوگا کیونکہ ہم گزشتہ دو دہائیوں سے حالتِ جنگ میں ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’میں اپنی ایک اور نسل کو افغان جنگ میں دھکیلنا نہیں چاہتا اور نہ ہی کسی کو افغانستان بھیجنے کا خواہش مند ہوں، جو کسی دوسرے سے مختلف نتائج کے حصول کی توقع کی جائے گی‘۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال صرف اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ وہاں امن و امان کے قیام کے لیے صرف ایک سال نہیں بلکہ غیر معینہ مدت تک رہنا پڑے گا، جس کا اب امریکا متحمل نہیں ہوسکتا‘۔ انہوں نے اعلان کیا کہ افغانستان سے امریکی فوج کا مکمل انخلا 31 اگست تک مکمل ہوجائے گا۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کا مستقبل صرف افغان عوام کا حق اور ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنا بہتر فیصلہ کریں اور ملک کے معاملات کو خود چلائیں، افغان عوام کے لیے امریکا کی حمایت جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغان طالبان اس وقت فوجی لحاظ سے 2001 کے بعد کی مضبوط ترین پوزیشن میں سامنے آئے مگر ہم نےالقاعدہ کو مکمل ختم کرنے کا ہدف حاصل کرلیا‘۔