طالبان نےنمازعید کےدوران افغان صدارتی محل پر ہونے والے راکٹ حملوں سے اظہار لاتعلقی کر دیا۔
ترجمان افغان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہےکہ صدارتی محل کےقریب راکٹ حملوں میں ہمارا ہاتھ نہیں ہم مسئلےکاسیاسی حل چاہتےہیں۔
سہیل شاہین نے کہا کہ افغان فورسز کے اہلکار ہمارے ساتھ شامل ہوئے ہیں جب کہ افغان مذاکرات کار نےطالبان کا دعوی غلط قرار دے دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق طالبان نے افغان فورسز کے ساتھ والی شدید جھڑپوں میں بھارتی صحافی دانش صدیقی کے قتل سے بھی اظہار لاتعلقی کیا ہے۔
Rockets hit the Afghan capital, landing near the presidential palace in Kabul during prayers for the Muslim festival of Eid al-Adha https://t.co/9HWeoDW3cy pic.twitter.com/Yk8Xg9ANJg
— Reuters (@Reuters) July 20, 2021
طالبان کے اہم کمانڈر مولانا یوسف احمد سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے بھارتی میڈیا نے لکھا کہ طالبان نے دانش صدیقی کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے صحافی کو قتل نہیں کیا وہ ہمارے دشمنوں کی طرف تھا اور جب کوئی بھی صحافی آتا ہے تو وہ ہم سے بات کرتا ہے اور ہم مسلسل صحافیوں سے رابطوں میں رہتے ہیں۔
کابل میں نمازِ عید کے دوران صدارتی محل کے قریب راکٹ حملے کیے گئے، منگل کی صبح ہونے والے ان راکٹ حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔
افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان میرویس ستانکزئی نے کہا کہ راکٹ محل کے باہر گرین زون میں تین مختلف مقامات پر گرے، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، حملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔