تازہ ترین

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

وزیراعظم شہباز شریف آج ریاض میں مصروف دن گزاریں گے

وزیراعظم شہباز شریف جو کل سعودی عرب پہنچے ہیں...

محبّت کی سائنس

ہر انسان کے ساتھ محبت الگ تاثیر رکھتی ہے جس طرح ہر انسان کا چہرہ الگ، مزاج الگ، دل الگ، پسند ناپسند الگ، قسمت، نصیب الگ، اسی طرح ہر انسان کا محبت میں رویہ الگ۔

کہیں محبت کے دَم سے تخت حاصل کیے جا رہے ہیں، کہیں تخت چھوڑے جا رہے ہیں۔ کہیں دولت کمائی جا رہی ہے، کہیں دولت لٹائی جا رہی ہے۔ محبت کرنے والے کبھی شہروں میں ویرانے پیدا کرتے ہیں، کبھی ویرانوں میں شہر آباد کردیتے ہیں۔ دو انسانوں کی محبت یکساں نہیں ہو سکتی۔ اس لیے محبت کا بیان مشکل ہے۔

دراصل محبت ہی وہ آئینہ ہے جس میں انسان اپنی اصلی شکل، باطنی شکل، حقیقی شکل دیکھتا ہے۔ محبت ہی قدرت کا سب سے بڑا کرشمہ ہے۔ "جس تن لاگے سو تن جانے۔ ”

محبت ہی کے ذریعے انسان پر زندگی کے معنی منکشف ہوتے ہیں۔ کائنات کا حسن اسی آئینے میں نظر آتا ہے۔​

آج کا انسان محبت سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ آج کا انسان ہر قدم پر ایک دوراہے سے دوچار ہے۔ مشینوں نے انسان سے محبت چھین لی ہے۔ آج کے انسان کے پاس وقت نہیں کہ وہ نکلنے اور ڈوبنے والے سورج کا منظر تک بھی دیکھ سکے۔ وہ چاندنی راتوں کے حسن سے نا آشنا ہو کر رہ گیا ہے۔ آج کا انسان دور کے سٹیلائٹ سے پیغام وصول کرنے میں مصروف ہے۔ وہ قریب سے گزرنے والے چہرے کے پیغام کو وصول نہیں کرسکتا۔ انسان محبت کی سائنس سمجھنا چاہتا ہے اور یہ ممکن نہیں۔

زندگی صرف نیوٹن ہی نہیں زندگی ملٹن بھی ہے۔ زندگی صرف حاصل ہی نہیں ایثار بھی ہے۔ ہرن کا گوشت الگ حقیقت ہے، چشمِ آہو الگ مقام ہے۔ زندگی کارخانوں کی آواز ہی نہیں، احساسِ پرواز بھی ہے۔ زندگی صرف "میں” ہی نہیں، زندگی "وہ” بھی ہے، "تُو” بھی ہے۔ زندگی میں صرف مشینیں ہی نہیں چہرے بھی ہیں، متلاشی نگاہیں بھی۔ زندگی مادّہ ہی نہیں روح بھی ہے۔ اور سب سے بڑی بات زندگی خود ہی معراجِ محبت بھی ہے۔​

(واصف علی واصف کی کتاب ‘دل دریا سمندر’ سے اقتباس)​

Comments

- Advertisement -