تازہ ترین

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج روانہ ہوگا

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

اپوزیشن لیڈر نے حکومت سے سیلاب زدگان میں تقسیم امداد کی تفصیلات مانگ لیں

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے صوبائی حکومت کی جانب سے سیلاب زدگان میں تقسیم کی گئی امداد کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی رہنما اور سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھا ہے جس میں سیلاب زدگان میں تقسیم کی جانے والی امداد کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے سیلاب زدگان میں لاکھوں خیمے، راشن بیگ اور دیگر سامان تقسیم کیا ہے اس کے اعداد وشمار جاری کیے جائیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے اپنے خط میں سوال اٹھایا ہے کہ سندھ حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ امدادی سامان کن علاقوں میں اور کتنا کتنا تقسیم کیا گیا؟ ساتھ ہی انہوں نے ملکی اور غیر ملکی امدادی سامان کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے مزید استفسار کیا ہے کہ 14 سال میں محکمہ آبپاشی کو اربوں روپے کا بجٹ جاری ہوا ہے اس کے باوجود سیلاب کے باعث نہروں، سیم نالوں میں شگاف پڑنےسے متعدد شہر اور گاؤں زیر آب آگئے، کیا غلفت برتنے والے آبپاشی افسران کیخلاف کوئی کارروائی کی گئی؟ سیلاب زدہ علاقوں میں بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، بتایا جائے کہ وبائی امراض سے بچنے کیلیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟

واضح رہے کہ اندرون سے سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کی جانب سے امداد نہ ملنے کی شکایات منظر عام پر آرہی ہیں۔

گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے عمر کوٹ کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا تھا جہاں ڈنڈا بردار افراد اور متاثرہ خواتین نے ان کی گاڑی کا گھیراؤ کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈنڈا بردار سیلاب متاثرین نے وزیراعلیٰ سندھ کو روک لیا

متاثرین کا کہنا تھا کہ ہم یہاں بھوکے بیٹھے ہیں، امداد نہیں مل رہی جب کہ انتظامیہ کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ جب وزیراعلیٰ آئیں تو ان سے کہنا ہے کہ ہمیں سب کچھ مل رہا ہے لیکن جب کچھ مل ہی نہیں رہا تو ہم یہ کیوں کہیں؟

Comments

- Advertisement -