تازہ ترین

آئی ایم ایف کا پاکستان کو سخت مالیاتی نظم و ضبط یقینی بنانے کا مشورہ

ریاض: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سخت...

اسحاق ڈار ڈپٹی وزیراعظم مقرر

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم مقرر کر دیا...

جسٹس بابر ستار کے خلاف بے بنیاد سوشل میڈیا مہم پر ہائیکورٹ کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس بابر ستار کی امریکی...

وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب، صدر اسلامی ترقیاتی بینک کی ملاقات

وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے دوسرے...

اسپوٹیفائی کے ملازمین کے لیے بری خبر

اسٹاک ہوم: متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بعد اب سوئیڈن کی مشہور آڈیو اسٹریمنگ اور میڈیا سروسز کمپنی اسپوٹیفائی نے بھی ملازمین نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔

امریکی ٹیکنالوجی نیوز ویب سائٹ دی وَرج کے مطابق اسپوٹیفائی کے سی ای او ڈینیئل ایک نے گزشتہ روز عملے کے میمو میں اعلان کیا کہ کمپنی اپنی عالمی افرادی قوت کا 6 فی صد فارغ کر رہی ہے۔

اسپوٹیفائی کے پاس اپنی آخری آمدنی کی رپورٹ کے مطابق کل وقتی ملازمین کی تعداد 9,800 ہے، جس کا مطلب ہے کہ جن ملازمین کو فارغ کیا جا رہا ہے ان کی تعداد 600 کے قریب بنتی ہے۔

کمپنی میں کنٹینٹ اور اشتہارات کے سربراہ ڈان آسٹروف بھی کمپنی چھوڑ رہے ہیں، انھوں نے کمپنی کے پوڈ کاسٹنگ کے کاروبار کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔

اسپوٹیفائی کا کہنا ہے کہ ملازمین کو نکالنے کی وجہ کمپنی کی کارکردگی کو بہتر بنانا، اور ٹیکنالوجی اخراجات کو کم کرنا ہے۔ توقع ہے کہ رواں ہفتے ہی ملازمین کو فارغ کر دیا جائے گا۔

اس اعلان کے بعد اسپوٹیفائی بھی الفابیٹ اِنک، ایمیزون ڈاٹ کام، مائیکروسافٹ، ایپل اور گوگل کے ساتھ صف میں شامل ہو گئی ہے، ان کمپنیوں نے بھی حال ہی میں ہزاروں ملازمین کو فارغ کیا ہے۔

سی ای او کا کہنا تھا کہ انھوں نے کمپنی کی تنظیم نو کے لیے ملازمین کی برطرفی کا اعلان کیا ہے، تاکہ کارکردگی میں اضافہ ہو، اخراجات کم ہوں، اور فیصلہ سازی میں تیزی آئے، انھوں نے کہا یہ مشکل لیکن ضروری فیصلہ ہے۔

مائیکرو سوفٹ بھی ٹوئٹر کے نقش قدم پر، ملازمین پریشان

انھوں نے کہا متاثرہ ملازمین کو 5 ماہ کی تنخواہ کے برابر رقم دی جائے گی اور اتنے مہینوں تک ان کے میڈیکل اخراجات بھی ادا کیے جائیں گے۔ ڈینیئل ایک نے کمپنی کی موجودہ حالات کی ذمہ داری بھی قبول کی، اور کہا کہ وہ آمدنی میں اضافے سے پہلے ہی سرمایہ کاری کرنے میں بہت زیادہ پرجوش رہے۔

Comments

- Advertisement -