ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

سپریم کورٹ کمسن لڑکی سے شادی کرنیوالے ملزم کی ضمانت مسترد کردی

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کمسن لڑکی سے شادی کرنیوالےملزم سید ظفر علی شاہ کی ضمانت مسترد کردی اور سوال کیا ساڑھے14 سالہ لڑکی کی لڑکے کیساتھ شادی کیسے ہو سکتی ہے؟

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے کمسن لڑکی سے شادی کرنیوالےملزم سید ظفر علی شاہ کی ضمانت خارج کردی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ ساڑھے14 سالہ لڑکی کی لڑکے کیساتھ شادی کیسے ہو سکتی ہے؟ جس پر وکیل ملزم ظفر علی شاہ نے کہا کہ پاکستانی قوانین کے مطابق16سال سے کم عمر لڑکی سے شادی جرم ہے۔

- Advertisement -

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وکیل صاحب آپ اپنےموکل کے جرم کا اعتراف کررہےہیں، جس پر وکیل ملزم نے بتایا کہ شرعی قوانین کے تحت ساڑھے 14 سالہ لڑکی کی شادی ہوسکتی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ آپ کو اس مروجہ قانون پر اعتراض ہے تو پارلیمنٹ سے ترامیم کرا لیں اور وکیل سے استفسار کیا کم عمر لڑکی سے شادی کرنے کی کیا سزا ہے؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ کم لڑکی سے شادی کرنے پر عمر قید کی سزاہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید استفسار کیا اب آپ بتائیں آپ کاضمانت کا کیس کیسے بنتا ہے؟ قانون کے مطابق کمسن لڑکی سے شادی نہیں ہوسکتی۔

وکیل ملزم نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق لڑکی کی عمر17سال ہے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ بے فارم شادی سے پہلے کا ہے اور مصدقہ دستاویز ہے، بے فارم کو چھوڑ کر میڈیکل رپورٹ کو کیوں مان لیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں