کراچی اسٹاک مارکیٹ رواں سال زبردست تیزی کے باعث بلندیوں کی جانب گامزن رہی، سیاسی استحکام اورغیر ملکی سرمایہ کاری کے باعث ہنڈریڈ انڈکس اٹھ ہزار تین سو سے زائد پوانٹس بڑھ پچیس ہزاردو سو اکسٹھ پوانٹس کی بلند ترین سطح پر بند ہوا۔
سال دوہزار تیرا کے دوران کراچی اسٹاک مارکیٹ ہنڈریڈ انڈکس اٹھ ہزار تین سو چھپن پوانٹس اضافے کے بعد انچاس فیصد بڑھ گیااور پچیس ہزار دو سو اکسٹھ پوانٹس کی بلند ترین سطح پر بند ہوا، امریکہ یورپ سمیت کئی ممالک سے بڑھتے معاشی تعلقات نے مارکیٹ سرمائے میں ایک ہزار اٹھ سو ارب روپے کا نمایاں اضافہ کیا، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے اسٹاک مارکیٹ میں چالیس کروڑ ڈالرزسے زائدکی غیر معمولی سرمایہ کاری کی ،تاہم اوسط یومیہ کاروباری حجم تیئس کروڑاسی لاکھ شیئرز تک محدود رہا۔
سال دوہزارتیرامیں تین نئی کمپنیزکامارکیٹ میں اندااج ہوسکا، شیئرز پر کپیٹل گین ٹیکس دس فیصد پر برقرار کھا گیا،دس لاکھ سے زائد مالیت کے شیئرز پر ادھا فیصد لیوی ٹیکس عائد کردیا گیا،ایف بی ار اور ایف ائی ائے نے ٹیکس چوری پر ممبران سے مشترکہ تحقیقات کیں۔
ممبرشپ کارڈ کی قیمت گر کر ساڑھے چار کروڑ رہہ گئی،سال دوہزار تیرا میں دو ممبران ڈیفالٹ کرگئے،این ائی ٹی کو ریڈمشن کا سامنا رہا اور ادارے نے تیرا ارب مالیت کے شیئرز فروخت کرریئے،چھوٹے سرمایہ کاروں زیادہ سرگرم نہ ہوسکے۔
سال دوہزار تیرا میں ڈاون سائزنگ کے تحت مارکیٹ کے پچیس چھوٹے درجے کے ملازمین کو برخاست کردیا،اسٹاک مارکیٹ کی قدئم ثقافتی عمارت منھدم کرکے نئی عمارت کی بنیارکھ دی گئی،ایف بی ار اور ایف ائی ائے نے ٹیکس چوری پر ممبران سے مشترکہ تحقیقات کیں۔