جمعرات, نومبر 14, 2024
اشتہار

بجٹ 2023-24 قومی اسمبلی میں پیش

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال 2023-24 کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا۔

بجٹ کا مجموعی حجم 14 ہزار 460 ارب روپے ہے۔ بجٹ میں نان ٹیکس ریونیو 2963 ارب مقرر کیا گیا ہے۔ بجٹ میں صوبوں کو 5276 ارب روپے دیئےجائیں گے۔ دفاعی بجٹ 1804 ارب روپے ہوگا۔ سود اور قرضوں کی ادائیگی پر7303 ارب روپے خرچ ہوں گے۔

  • سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ
  • نان فائلر کے بینک سے رقم نکلوانے پر مزید ٹیکس عائد
  • بےنظیر پروگرام: 93 لاکھ خاندانوں کو پونے9 ہزار روپے فی سہ ماہی
  • بیرون ملک پاکستانیوں کی غیرمنقولہ جائیداد خریداری پر فائنل ٹیکس ختم
  • مستحق طلبہ نوجوانوں میں لیپ ٹاپ کی تقسیم کیلئے10ارب روپے مختص
  • یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو قرض کیلئے 10ارب روپے
  • آئی ٹی برآمدات بڑھانےکیلئے انکم ٹیکس رعایت 30جون 2026 تک قائم رہےگی
  • کراچی میں صاف پانی، کےفور منصوبے کیلئے17 ارب 50 کروڑ روپے

اسپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت ہونے والے بجٹ اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف کی موجودگی میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے مالیاتی بل پیش کیا۔

- Advertisement -

وزیرخزانہ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اورپی ٹی آئی حکومتوں کاتقابلی جائزہ پیش کروں گا ن لیگ کے گزشتہ دورمیں مہنگائی 4فیصد تھی، ن لیگ کےگزشتہ دور میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں 5 ویں نمبر پر تھی، ملک میں بجلی کی کمی پوری کرنے کیلئے نئے منصوبے مکمل کیےگئے، نوازشریف کے گزشتہ دور میں انفرااسٹرکچر اور موٹرویز کا جال بچھایا گیا، ن لیگ کےگزشتہ دورمیں روزگارکےمواقع پیداکیےگئے اورمعاشی خوشحالی تھی، آج ملک کےمعاشی حالات کی ذمہ دارپی ٹی آئی کی حکومت ہے۔

آئی ایم ایف

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نےآئی ایم ایف معاہدےسےروگردانی کی اورملکی ساکھ کونقصان پہنچایا، گزشتہ حکومت نےنئی حکومت کیلئےبارودی سرنگیں بچھانےکاکام کیا، گزشتہ حکومت نےاپنےتمام معاملات کے الزامات نئی حکومت پرڈال دیئے گزشتہ حکومت نےحقاق کومسخ کیا، اتحادی جماعتوں کےبھرپور تعاون سے مشکل معاشی فیصلے کیے اللہ نے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچایا اور سازشی عناصر کوبےنقاب کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کوبحال کرنےکیلئےاقدامات کیے ہم نےسیاست نہیں ریاست بچاؤ پالیسی کو اپنایا پی ٹی آئی کے دور میں ملک کی تاریخ کا ریکارڈ قرضہ لیاگیا موجودہ حکومت کے بروقت اقدامات کی وجہ سے تجارتی خسارےمیں77فیصد کمی آچکی ہے تجارتی خسارہ کم ہوکر26ارب ڈالررہ جائے گا۔

زراعت

زرعی قرضوں کی حد 1800 ارب سے بڑھا کر 2250 ارب کی جارہی ہے۔ معیاری بیج کی درآمد پر تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز ختم کی جارہی ہے۔ 50ہزار زرعی ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے 30ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ پودوں کی درآمدپربھی کسٹم ڈیوٹی ختم کی جا رہی ہے۔ کمبائن ہارویسٹر کے فروغ کیلئے تمام ڈیوٹی ٹیکسز کو ختم کر رہے ہیں۔

چاول پیداوار کو بڑھانے کیلئے مشینری آلات پر ڈیوٹی ٹیکس ختم کر رہے ہیں، ایگروانڈسٹری کورعایتی قرضے کیلئے 5 ارب روپےمختص کیے گئے ہیں۔ 80کروڑٹرن اوور والے ایگربیسڈ یونٹس کو ٹیکس سے 5 سال کیلئے استثنیٰ ہوگا۔ درآمدی یوریا کھاد پر سبسڈی کیلئے 6 ارب روپے رکھےجا رہے ہیں۔

بااختیار خواتین/کھیل

اسکول کالج میں کھیلوں کے فروغ کیلئے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ خواتین کو بااختیار بنانے کے پروگرام کیلئے 5 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔ کارباری خواتین کیلئےٹیکس کی شرح میں بھی چھوٹ ہوگی۔

آئی ٹی برآمدات

آئی ٹی برآمدات بڑھانےکیلئے انکم ٹیکس0.25 فیصد کی رعایتی شرح ہو گی، آئی ٹی برآمدات بڑھانےکیلئےانکم ٹیکس رعایت 30جون2026 تک قائم رہےگی، آئی ٹی شعبےکو ایس ایم ای کا درجہ دیا جا رہا ہے۔ آئی ٹی سیکٹر کیلئے 5ارب روپے مالیت کا وینچرکیپٹل فنڈ قائم کیا جائےگا۔ اسلام آباد کی حدود میں آئی ٹی سروسز پر سیلزٹیکس کی شرح 15 سے کم کر کے 5 فیصد کی جارہی ہے، 50ہزار آئی ٹی گریجویٹس کو پروفیشنل ٹریننگ دی جائےگی۔

یوتھ پروگرام

وزیراعظم یوتھ پروگرام کےتحت نوجوانوں کوآسان شرائط پر قرضے فراہم کیےجائیں گے۔ وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو قرض کیلئے 10ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت اسپیشلائزڈ ٹریننگ کیلئے 5ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعظم یوتھ پروگرام کےتحت نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے، وزیراعظم یوتھ پروگرام کےتحت نوجوانوں کو قرض کیلئے10ارب روپے رکھےگئےہیں۔

تعلیم

ہائرایجوکیشن کمیشن کیلئے 65 ارب روپے رکھےجا رہے ہیں، ایچ ای سی کے ترقیاتی اخراجات کیلئے 70 ارب روپے کی تجویز ہے، پاکستان انڈومنٹ فنڈ کیلئے بجٹ میں 5ارب روپے رکھےجا رہے ہیں، پاکستان انڈومنٹ فنڈ طلبہ کو میرٹ پر وظائف فراہم کرے گا۔ مستحق طلبہ نوجوانوں میں لیپ ٹاپ کی تقسیم کیلئے10ارب روپے مختص کیے گئے۔ اسکول کالج میں کھیلوں کےفروغ کیلئے5ارب روپےمختص کیےگئےہیں۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ

گریڈ ایک سے 16سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ ہو گا۔ گریڈ 17سے22تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30فیصد اضافہ ہو گا۔ پنشن میں ساڑھے17فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ سرکاری ملازمین کی کم از کم پنشن 12ہزار روپے ماہانہ کی جارہی ہے۔ اسلام آباد کی حدودمیں کم ازکم اجرت 30ہزار روپےکی جارہی ہے۔ سرکاری ملازمین کو اسٹیشن سے باہر سفر اور قیام کیلئے روزانہ کی سطح پر الاؤنس دیا جائے گا۔ ای اوبی آئی کی پنشن کو ساڑھے 8 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار روپےکیا جا رہا ہے۔

اوورسیز

ترسیلات زربرآمدات کے90 فیصد برابر ہیں، بیرون ملک پاکستانیوں کی غیرمنقولہ جائیداد خریداری پر فائنل ٹیکس ختم کر دیا گیا۔ غیرمنقولہ جائیداد خریداری پربیرون ملک پاکستانیوں سے 2 فیصد ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔ بیرون ملک پاکستانیوں کو ایئرپورٹس پر فاسٹ ٹریک امیگریشن سہولت ہو گی۔ ترسیلات زر بھیجنے والوں کو ریمیٹنس کارڈ ہولڈرز کا درجہ دیا جائے گا۔ ریمیٹنس کارڈہولڈرز قرعہ اندازی کے ذریعے بڑے انعامات کی اسکیم ہو گی۔

سولر پینل

سولر پینل کی مینوفیکچرنگ کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سولر پینل کی بیٹریز کی تیاری کے خام مال پر کسٹمز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سولر پینل کی مشینری کی درآمد پر ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے۔ سولر پینل کے انورٹرکےخام مال پربھی ڈیوٹی ختم کی جارہی ہے۔

ایس ایم ایز (اسمال انڈسٹریز)

ایس ایم ایزکے قرضوں کو 6 فیصد مارک اپ پر بھی ری فنانس کیا جاسکے گا۔ ایس ایم ایزکوبینک قرضوں کا 20 فیصد رسک حکومت برداشت کرےگی۔ حکومت کا ایس ایم ای آسان فنانس اسکیم دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایس ایم ایز کیلئے ا لگ سے کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کے قیام کی تجویز ہے۔

برآمدی سیکٹر

برآمدی سیکٹر سے متعلق ایکسپورٹ کونسل آف پاکستان قائم کی جائےگی۔ وزیراعظم کی سربراہی میں ایکسپورٹ کونسل آف پاکستان کا سہ ماہی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ تمام لسٹڈ کمپنیوں پر ٹیکس 1.25 سےکم کر کے ایک فیصد کر دیا گیا ہے۔

کنسٹرکشن

کنسٹرکشن انٹرپرائز کی کاروباری آمدن پر ٹیکس شرح پر 10 فیصد یا 50 لاکھ کی رعایت ہو گی۔ ذاتی تعمیرات کرانے والے کو 3 سال تک 10فیصد ٹیکس کریڈٹ یا 10 لاکھ کی رعایت ہوگی۔ کنسٹرکشن رعایت کا اطلاق یکم جولائی کے بعد شروع ہونے والے منصوبوں پر ہوگا۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام

بی آئی ایس پی کے تحت 450 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔ 93 لاکھ خاندانوں کو پونے9 ہزار روپے فی سہ ماہی فراہم کیے جائیں گے۔ بےنظیر تعلیمی وظائف پروگرام کا دائرہ 83 لاکھ بچوں تک پھیلایا جائے گا۔ بےنظیر تعلیمی وظائف پروگرام کیلئے 55 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بےنظیر انڈر گریجویٹ اسکالرشپ کیلئے 6 ارب روپے مختص اور 92 ہزار بچوں کو دی جائےگی۔ بےنظیر نشوونما پروگرام تمام اضلاع میں جاری رہےگا۔ بےنظیر نشوونما پروگرام کیلئے 32 ارب روپے مختص اور بچوں کی تعداد 15 لاکھ ہے۔

نان فائلرز پر ٹیکس

نان فائلر کےلئے بینک سے رقم نکلوانے پر مزید ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ نان فائلر بینک سے 50 ہزار روپے نکلوائے گا تو 0.6 فیصد ٹیکس لگے گا۔ امیر گھرانوں میں کام کرنے والےغیرملکی شہریوں کی آمدن پرٹیکس لگے گا۔ نان فائلر کیلئے ڈیبٹ، کریڈٹ کارڈ سے بیرون ملک خریداری پر 10 فیصد ٹیکس ہو گا۔

کراچی صاف پانی

کےفور منصوبے کیلئے17 ارب 50 کروڑ روپے فراہم کئے جائیں گے۔ کےفور منصوبے کیلئے مزید فنڈز کی ضرورت ہوگی تو بینک کنسورشیم سے فنڈ لیں گے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں