ہر گھر میں اٹیچ باتھ عام ہوگیا ہے جہاں ٹوتھ برش بھی رکھے ہوتے ہیں باتھ روم میں ٹوتھ برش رکھنا کتنا نقصان دہ ہے یہ بتایا فیملی فزیشن عظمیٰ حمید نے۔
فیملی فزیشن عظمیٰ حمید نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’باخبر سویرا‘‘ میں شرکت کی اور باتھ روم میں ٹوتھ برش رکھنے کے نقصانات اور اس سے بچاؤ کی تدابیر بتائیں۔
ڈاکٹر عظمیٰ حمید نے کہا کہا کہ ہمارے گھروں میں عموماً چھوٹے باتھ روم اور اٹیچ باتھ ہوتے ہیں اور اکثر میں ٹوائلٹ سیٹ کے ساتھ ہی واش بیسن لگے ہوتے ہیں جب ہم فلیش کرتے ہیں تو اس سے فیکل فاؤنٹین نامی جراثیم پھیلتا ہے جو ساڑھے چار سے چھ فٹ تک اڑ کر برش اور دیواروں پر پھیلتا ہے۔ یہ جراثیم کے چھوٹے ذرات ہوتے ہیں جو ڈھکن لگے برش تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صحت کے لیے ضروری ہے کہ برش کو باتھ روم بالخصوص جہاں ٹوائلٹ اور واش بیسن ساتھ لگے ہوں وہاں ہرگز نہ رکھیں بلکہ کمرے مٰں رکھیں کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں بظاہر ہم ٹوتھ برش کرکے دانت تو صاف کر رہے ہوتے ہیں لیکن منہ جو ہمارے جسم کا گیٹ وے ہے اس کے ذریعے کئی وائرل بیکٹریا اور فنگس اپنے جسم میں داخل کر رہے ہوتے ہیں جو کئی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔
ڈاکٹر عظمیٰ نے کہا کہ ٹوتھ برش کو استعمال کے بعد درست طریقے سے کھڑا کرکے رکھا جائے تاکہ وہ جلد خشک ہوجائے کیونکہ گیلا پن جراثیم کے پنپنے کے لیے بہترین ماحول ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹوتھ برش استعمال کرنے سے پہلے گرم پانی سے دھو لیں یا پھر ہائیڈروجن پر آکسائیڈ اور پانی کے محلول سے صاف کرلیں اس کے علاوہ اینٹی بیکٹریل ماؤتھ واش کے محلول میں بھی کچھ دیر رکھنے سے ٹوتھ برش کے جراثیم مر جاتے ہیں۔
فیملی فزیشن نے کہا کہ ہم نے خود اپنی زندگی کو مشکل بنا لیا ہے اگر چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کریں۔ دانتوں کی صفائی پابندی کے ساتھ معمول بنا لیں تو تو ہم ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں۔
ڈاکٹر عظمیٰ نے کہا کہ صرف ٹوتھ برش ہی نہیں بلکہ باتھ روم میں لٹکائے گئے پہننے والے کپڑے اور تولیہ بھی انسان کو کئی بیماریوں میں مبتلا کرسکتے ہیں۔