جمعرات, نومبر 14, 2024
اشتہار

بچے کا پیدائش سے قبل ہی اپنی مادری زبان سیکھنے کا انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

بچے اپنی زندگی کے پہلے سال کے دوران ہی حیرت انگیز طور پر تیزی سے زبان سیکھتے ہیں، لیکن یہ زیادہ تر ایک معمہ رہا ہے کہ کس طرح پیدائش سے پہلے ان کے دماغ کو ایک مخصوص زبان یا مادری زبان کو سیکھنے پر مجبور کرتی ہے۔

بچے پیدائش سے قبل اپنی ماں سے بہت کچھ حاصل کرتے ہیں تاہم ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ اپنی ماردی زبان بھی اپنی ماں سے ہی سیکھ سکتے ہیں جب وہ گفتگوکر رہی ہوتی ہے۔

نوزائیدہ بچے جب اپنی مادری زبان کو سنتے ہیں تو اس کا جواب مختلف طریقوں سے دیتے ہیں، ان کا یہ جواب دینا اس جانب اشارہ کرتا ہے، پیدائش سے قبل بچہ دانی میں زبان کا سننا سیکھنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

- Advertisement -

ایک نئی تحقیق میں نوزائیدہ بچوں کے ساتھ کچھ تجربات کیے گیے جس سے پتا چلا کہ وہ اپنی مادری زبان سے پہلے ہی شناسائی رکھتے ہیں، اور یہ اس بات کی طرف کا اشارہ ہے کہ زبان سیکھنے کا عمل پیدائش سے قبل ہی شروع ہوجاتا ہے۔

اس حوالے سے سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق نوزائیدہ بچوں کے دماغ کی لہریں اس زبان کے ساتھ مشابہت رکھتی ہیں جس کا انھیں اکثر بچہ دانی میں سامنا ہوتا ہے۔

یہ نتائج آج تک کے سب سے زیادہ غیر معمولی  ثبوت فراہم کرتے ہیں کہ زبان کا تجربہ بچے کے دماغ کی فعال تنظیم کو پیدائش سے قبل حمل کے 1 سے 5 ماہ کے درمیان ہی تشکیل  دے دیتا ہے۔

حمل کے پانچ سے سات ماہ کے درمیان، بچہ جنین رحم سے باہر کی آوازیں سننا شروع کر تا ہے، اسی وجہ سے  پیدائش کے کچھ ہی دنوں بعد، شیر خوار بچے اپنی ماں کی آواز اور مادری زبان کو ترجیح دیتے ہیں۔

نوزائیدہ بچے یوٹرس میں سنی جانے والی تال اور دھنوں کو بھی پہچان سکتے ہیں، اور موسیقی سے قبل از پیدائش کی نمائش انہیں موسیقی کی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد دے سکتی ہے۔

بچے کے لیے پیدائش کا پہلا سال زبان کی نشوونما کے لیے اہم ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پہلی سالگرہ تک، بچے اپنی مادری زبان کو سمجھنے میں ماہر ہو جاتے ہیں۔

پروفیسر جوڈٹ گیروین کے مطابق نوزائیدہ بچے اپنی ماں کی آواز کو پہچان سکتے ہیں اور اسے دوسری خواتین کی آوازوں پر ترجیح دیتے ہیں، اور وہ اس زبان کو بھی پہچان سکتے ہیں جو ان کی ماں نے حمل کے دوران بولی تھی۔

اس بات کی تصدیق کے لیے گیروین اور اس کے ساتھیوں نے مزید تحقیق کی جس کے لیے انہوں نے فرانسیسی بولنے والی ماؤں کے ساتھ 49 بچوں کی دماغی سرگرمی کا مطالعہ کیا واضح رہے کہ ان بچوں کی عمر ایک دن سے پانچ دن کے درمیان تھی۔

ہر نوزائیدہ کو ایک چھوٹی سی ٹوپی پہنائی گئی تھی جس میں 10 الیکٹروڈ نصب تھے انہیں دماغ کے ان جگہوں کے قریب رکھا گیا تھا جو کسی بھی تقریر کا ادراک کرسکتے تھے۔

اس کے بعد ٹیم نے ایک ریکارڈنگ چلائی جس کی ابتدا میں 3 منٹ کی خاموشی تھی پھر انگریزی، فرانسیسی اور ہسپانوی زبانوں میں کہانی گولڈی لاکس اور تھری بیئرز کے 7 منٹ کے اقتباسات مختلف ترتیبوں میں سنائے گئے۔

جب بچوں نے فرانسیسی آڈیو کو سنا، تو ٹیم نے طویل مدتی تقریر اور زبان سیکھنے سے وابستہ دماغی سگنلز میں اضافہ کو نوٹ کیا، یہ سگنل تقریر کے ادراک اور پروسیسنگ سے منسلک ہے، جب بچے دوسری زبانیں سنتے تھے تو یہ اشارے کم ہو جاتے تھے۔

 محققین نے اس تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بچے پیدائش سے قبل ہی نہ صرف ماں کی آواز سے مانوس ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنی مادری زبان سے بھی شناسائی رکھتے ہیں جو حمل کے دوران ماؤں کے ذریعے سنتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں