کراچی: سیکیورٹی گارڈز کی اندھا دھند بھرتیاں عام شہریوں کے لیے جان کا خطرہ بن گئیں، پنجاب کا اشتہاری و مفرور ملزم 14 ماہ تک کراچی میں سیکیورٹی گارڈ بنا رہا۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میں شہری کو پانچ گولیاں مار کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم وسیم کراچی میں روپوشی کے دوران 15 ماہ تک ایک اسپتال میں سیکیورٹی گارڈ کی ڈیوٹی انجام دیتا رہا۔
گلشن اقبال اور پنجاب کی باغبانپورہ پولیس نے ملزم وسیم کو 2 روز قبل گرفتار کیا تھا، اس کے سیکیورٹی گارڈ بننے سے متعلق اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ملزم وسیم نے اپنے بیان میں انکشاف کیا کہ اس نے 2023 میں لاہور کے علاقے باغبانپورہ میں ناصر نامی شہری کو قتل کیا اور مقتول کی بیوی کو لے کر پہلے راولپنڈی اور پھر کراچی فرار ہو گیا، پولیس کے مطابق وسیم اپنے ساتھی فرح کے ساتھ کراچی گلشن کے علاقے مدھوگوٹھ میں روپوش تھا، اور کراچی میں قاتل کو بغیر دستاویزات گھر اور نوکری بھی مل گئی۔
مفرور ملزم وسیم نے بتایا کہ اس نے گلشن مدہو گوٹھ میں 9 ہزار روپے کرائے پر گھر حاصل کیا، کچھ عرصہ سبزی منڈی میں مزدوری کی، اور پھر پرائم سییکیورٹی نامی کمپنی میں سیکیورٹی گارڈ لگ گیا، سیکیورٹی کمپنی نے نوکری پر رکھتے ہوئے کوئی دستاویزات نہیں مانگیں۔
ملزم کے بیان کے مطابق اسے بغیر کسی تربیت کے سیکیورٹی گارڈ بھرتی کیا گیا تھا، شناخت کی ضرورت تھی جس کے لیے بڑی مشکل سے اتھارٹی لیٹر حاصل کیا۔
مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ملزم مولا بخش عرف نندھو نکلا، تصویر سامنے آ گئی
کراچی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم قتل کر کے کراچی میں روپوش تھا، پنجاب پولیس اس کی تلاش میں کراچی آئی، ملزم کو خاتون سمیت گرفتار کر کے پنجاب پولیس کے حوالے کیا گیا۔ پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس سیکیورٹی کمپنی وہ ملزم ملازمت کر رہا تھا، اس کا کوئی فزیکلی وجود یعنی کوئی دفتر نہیں ہے، کوئی شخص بہ طور سپروائزر اسے چلا رہا ہے جو مفرور ہے، جس کی تفتیش کی جا رہی ہے۔