اب رہائی ملی تو کدھر جائیں گے بھارت میں عدالت نے بکری چوری کے مقدمے میں پانچ متوفی سمیت 12 ملزمان کو 36 سال بعد با عزت بری کر دیا ہے۔
یہ تاریخی فیصلہ بہار میں اورنگ آباد کی سول عدالت نے دیا ہے جس نے یہ مسئلہ حل کرنے میں 36 سال لگائے اور ملزمان جوان سے بوڑھے ہو گئے جب کہ بری ہونے والوں میں سے پانچ ملزمان کو تو دنیا سے کوچ کیے کئی برس بیت گئے۔
اس فیصلے پر جہاں بریت پانے والے ملزمان اظہار تشکر کر رہے ہیں وہیں فیصلہ سنانے میں ساڑھے تین دہائی کی تاخیر پر لوگ سوالات بھی کھڑے کر رہے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق چوری کی یہ واردات 25 جون 1988 کو داؤد نگر تھانہ کے علاقے اسلم پور گاؤں میں ہوئی تھی جہاں علی الصباح 5 بجے 12 افراد راجن رائے نامی شخص کے گھر پر آئے اور اس کے دروازے پر دو بکریاں باندھ کر روانہ ہونے لگے۔
راجن رائے پتہ چلتے ہی فوری گھر سے باہر نکلا اور مذکورہ افراد سے احتجاج کیا تو ان سب نے مل کر اسے مارا پیٹا اور اس کے گھر کو آگ لگا کر فرار ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق راجن نے وہاں سے بھاگ کر اپنی اور اہل خانہ کی جان تو بچا لی مگر اس کا گھر جل کر خاکستر ہوگیا۔ اس واقعے کے بعد متاثرہ شخص تھانے گیا اور 12 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔
اس کے بعد پولیس نے واقعے کی تحقیقات کیں اور کئی بار عدالت میں مقدمتے کی سماعت بھی ہوئی لیکن عدالت کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکی۔
تاہم پیر کے روز عدالت نے مقدمے میں نامزد تمام ملزمان کو با عزت بری کر دیا اور اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا کر بری کیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ ستیش کمار سنیہی نے بتایا کہ باعزت بری ہونے والوں میں لکھن رائے، مدن رائے، وشنو دیال رائے، دین دیال رائے اور منوج رائے شامل ہیں جب کہ دیگر باقی پانچ ملزمان کی موت ہو چکی ہے۔