اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمنٹیرینز تاحال عدلیہ سے متعلق متوقع آئینی ترامیم کے حوالے سے لاعلم ہیں۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پیپلز پارٹی کے پارلیمنٹیرینز کے اعزاز میں دوسرا عشائیہ دیا گیا۔ اس سے قبل عشائیہ 9 ستمبر کو ایوان صدر میں صدر مملکت آصف علی زرادری کی جانب سے دیا گیا تھا۔
آج کے عشائیے میں پارٹی کے پارلیمنٹیرینز آئینی ترامیم کے حوالے سے لاعلم اور قیادت نے ان کو آئینی ترامیم کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا۔
پیپلز پارٹی سے منسلک ذرائع نے بتایا کہ آئینی ترامیم کیا اور کتنی ہیں قیادت نے آگاہ نہیں کیا، قیادت کی ہدایت پر آئینی ترامیم کے حق میں ووٹ دیں گے، قیادت کے علاوہ کسی پارلیمنٹیرین کو ترامیم کا علم نہیں۔
عشائیے میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے ہال کے باہر مہمانوں کا استقبال کیا جبکہ دعوت پر آئے مہمانوں کی ٹیبل پر فرداً فرداً ملاقات کی۔
آصف علی زرداری نے مہمانوں کی روانگی کے بعد پارٹی اراکین سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے قیادت پر اعتماد سے متعلق استفسار کیا تو پارلیمنٹیرینز نے قیادت پر غیر مشروط مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
قبل ازیں، وزیر اعظم شہباز شریف نے عدلیہ سے متعلق متوقع آئینی ترامیم کے سلسلے میں اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے لیا۔
انہوں نے حکمران اور اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا اور انہیں کل ہونے والے اہم اجلاس میں اپنی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
دوتہائی اکثریت کیلیے 224 ارکان کی حمایت درکار
عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم کیلیے دونوں ایوانوں میں دوتہائی اکثریت لازمی ہے۔ قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان کی تعداد 214 ہے جبکہ ترامیم منظوری کیلیے مزید 10 ووٹ درکار ہیں۔
سینیٹ میں حکومتی اتحاد کو 60 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ موجودہ ارکان کی تعداد 85 ہے۔ دوتہائی اکثریت کیلیے درکار ووٹوں کی تعداد 64 ہے۔
حکومت نے تمام ترامیم براہ راست منظور کرانے کی حکمت عملی پر غور کیا ہے۔ حکومتی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ نمبرز پورے ہیں۔
ادھر قومی اسمبلی اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ ایجنڈے میں آئینی ترامیم کا بل شامل نہیں ہے، آئینی ترامیم کا بل ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا جائے گا۔
حکومتی ارکان کے متضاد بیانات
مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق فضل چوہدری کے مطابق آئینی ترامیم سے متعلق بل پر ابھی کوئی حتمی چیز نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے ہفتے کے روز اجلاس بلانے پر اعتراض پر کہا کہ اس میں کیا دو نمبری ہے؟
دوسری طرف مشیر وزارت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک کہتے ہیں کہ ان کے نمبرز پورے ہیں اور حکومت آج ججوں سے متعلق آئینی ترامیم لا رہی ہے، یہ کسی شخص یا فرد واحد ککیلیے نہیں بلکہ اس کا اطلاق تمام ججز کی عمر پر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کئی بار آئینی ترامیم لائی گئی ہیں اور آئندہ بھی لائی جاتی رہیں گی۔
پی ٹی آئی کے رہنما لطیف کھوسہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی ارکان بھی آئینی پیکج سے بے خبر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو نہیں معلوم آئین میں کیا ترامیم کی جا رہی ہیں، اتفاق رائے کے بغیر آئین میں ترمیم نہیں کی جانی چاہیے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ قانون سازی ہوتی ہے تو ہو جائے لیکن آئین کے مطابق ہو، ہمارے ایم این ایز کے کاندھوں پر کوئی ترمیم نہیں ہونی چاہیے۔