بیروت: لبنان میں ایک مرتبہ پھر حزب اللہ کے زیرِ استعمال کمیونی کیشن ڈیوائسز واکی ٹاکیز میں دھماکوں سے 9 افراد جاں بحق ہوگئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز بھی لبنان اور شام میں پیجر ڈیوائسز پھٹنے سے متعدد افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے تھے۔ تاہم آج واکی ٹاکیز میں ہونے والے دھماکوں کے بعد حزب اللہ نے لبنانی عوام کو مواصلاتی آلات کے استعمال سے روک دیا۔
لبنانی میڈیا نے بتایا کہ بیروت اور دیگر علاقوں میں حزب اللہ اہلکاروں کے زیر استعمال واکی ٹاکیز میں دھماکے ہوئے جو اتنے طاقتور تھے کہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلیں آگ لگنے سے تباہ ہوگئیں۔
ایک دھماکا کل شہید ہونے والے حزب اللہ ممبر کے جنازے میں ہوا۔ گزشتہ روز پیجر پھٹنے سے لبنانی وزیر کے بیٹے سمیت 12 افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ ایرانی سفیر مجتبیٰ امانی سمیت چار ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے لبنان میں گزشتہ روز حزب اللہ کیخلاف بڑا اور خطرناک سائبر حملہ کیا گیا تھا جس کے باعث ایک ہی وقت میں 3 ہزار سے زائد پیجرز دھماکوں سے پھٹ گئے تھے۔
حزب اللہ اور لبنان نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر لگایا۔ حملوں کے نتیجے میں 8 لبنانی جاں بحق اور ایران کے سفیر مجتبیٰ امانی سمیت تین ہزار سے زیادہ رضا کار زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیل کے سائبر حملوں کے بعد لبنان کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی تھی۔ حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ نے چند ماہ پہلے ساتھیوں کو اسمارٹ فونز کی جگہ پیجرز استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔
بعدازاں، تائیوان کی وائرلیس کمپنی ’گولڈ اپولو‘ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہوں نے وہ پیجرز نہیں بنائے جو منگل کو لبنان میں ہونے والے دھماکوں میں استعمال کیے گئے۔
تباہ شدہ پیجز کی تصاویر کے تجزیے سے معلوم ہوا تھا کہ ان میں پچھلے حصے پر ایک خاص قسم کا فارمیٹ اور اسٹیکرز تھے جو گولڈ اپولو کے بنائے ہوئے پیجرز سے مطابقت رکھتے تھے۔ تاہم کمپنی کے بانی ہسُو چنگ کوآنگ نے کہا تھا کہ یہ پیجرز ان کے بنائے ہوئے نہیں تھے۔
تائیوان کی نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر جھائی چرن لیو نے کہا تھا کہ یہ خیال کہ تائیوان کی کوئی بھی فرم لبنان کی حزب اللہ پر حملے میں ملوث ہو جائے گی، نہ صرف ناممکن بلکہ ناقابل تصور خیال ہے۔