واشنگٹن: امریکا نے نہتے فلسطینیوں کیلیے زمین مزید تنگ کرنے کی تیاری کرتے ہوئے اسرائیل کو 680 ملین ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا منصوبہ بنا لیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو 680 ملین ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کے پیکج کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔
مذکورہ پیشرفت ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے جب اسرائیل اور لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے درمیان امریکی ثالثی میں جنگ بندی ہوئی ہے۔
امریکی عہدیدار نے بتایا کہ پیکج میں ہزاروں جوائنٹ ڈائریکٹ اٹیک گولہ بارود کی کٹس (JDAMs) اور سینکڑوں چھوٹے بم بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ میں جنگ بندی ہو چکی ہے تاہم اسرائیل غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس جنگ میں مصروف ہے۔
ہتھیاروں کی فروخت کا مذکورہ پیکیج اگست میں اسرائیل کو لڑاکا طیاروں اور دیگر فوجی ساز و سامان کی 20 بلین ڈالر کی فروخت کے بعد کیا گیا ہے۔
رائٹرز نے جون میں رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل کا سب سے بڑا اتحادی اور ہتھیار فراہم کرنے والا امریکا اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل کو 10,000 سے زیادہ انتہائی تباہ کن 2,000 پاؤنڈ بم اور ہزاروں ہیل فائر میزائل بھیج چکا ہے۔
منگل کو دیر گئے ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کی ایک وجہ ہتھیاروں کے ذخیرے کو بھرنا قرار دیا۔
امریکی عہدیدار نے بتایا کہ پیکیج پر کئی مہینوں سے کام جاری ہے، اسے سب سے پہلے ستمبر میں کانگریس کی کمیٹیوں کے سامنے لایا گیا تھا پھر اکتوبر میں نظرثانی کیلیے پیش کیا گیا۔
ہتھیار فروخت کرنے کے بارے میں بات چیت اُس وقت بھی جاری تھی جب امریکی سینیٹرز کے ایک گروپ نے غزہ میں فلسطینیوں کو درپیش انسانی تباہی کے خدشات پر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کو روکنے کیلیے قراردادیں پیش کی تھیں۔