لاہور کے تھانہ کاہنہ میں تعینات تھانیدار کی جانب سے زیر حراست ملزم سے مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا واقعہ سامنے آگیا۔
واقعہ سامنے آنے کے بعد پولیس نے اے ایس آئی شہزاد شاہین کو حراست میں لے کر نوکری سے برخاست کر دیا۔ مبینہ زیادتی کا شکار ملزم تھانے سے فرار ہو کر عدالت پہنچا اور شکایت کی۔
عدالتی حکم پر پولیس نے اے ایس آئی شہزاد شاہین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جس میں پولیس تحویل سے ملزم کا فرار اور حبس بے جا میں رکھنے کی دفعات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں سے زیادتی کے مجرم کی جیل میں پراسرار موت
پولیس نے بتایا کہ میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد مقدمے میں جنسی زیادتی کی دفعات بھی شامل کی جائیں گی۔
23 مئی کو راولپنڈی کے سینٹرل جیل اڈیالہ میں قیدی سے مبینہ اجتماعی جنسی زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا جس کا مقدمہ تھانہ صدر بیرونی میں درج کر لیا گیا تھا۔
متاثرہ قیدی کی شناخت ریحان خان کے نام سے ہوئی تھی جس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ قیدی سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ 18 مئی کی رات 11 بجے پیش آیا تھا۔
ایف آئی آر کے مطابق سینٹرل جیل میں قید ذاکر اللہ اور سائل نے مل کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کو آگاہ کیا تو اگلی صبح سپرنٹنڈنٹ کے سامنے پیش کرنے کا کہا، اگلی صبح عدالت پیشی پر چلا گیا جہاں سے سزا پوری ہونے پر مجھے رہا کر دیا گیا۔
اس سے قبل جنوری میں اڈیالہ جیل میں قیدی کو مبینہ جنسی زیادتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جس کا مقدمہ 4 ملزمان کے خلاف درج کیا گیا تھا۔ اڈیالہ جیل کے ایڈز وارڈ میں حوالاتی کو قتل کیا گیا تھا، 4 ملزمان نے ملزم سبیل کے گلے میں پھندا ڈال کر جان لی تھی۔
جیل انتظامیہ نے بتایا تھا کہ جنسی زیادتی کا شبہ ہے پوسٹ مارٹم کے بعد صورتحال واضح ہو جائے گی۔ انتظامیہ نے بتایا تھا کہ واقعہ یکم اور 2 دسمبر کی درمیانی رات اڈیالہ جیل کے ایڈز وارڈ میں پیش آیا، مقتول اور ملزمان ایڈز کے مریض ہیں اور ایڈز وارڈ میں بند تھے۔