اتوار, اپریل 20, 2025
اشتہار

وزیر کا جھوٹ (حکایت)

اشتہار

حیرت انگیز

کسی بادشاہ نے ایک جرم میں‌ گرفتار شخص کو قتل کر دینے کا حکم دیا۔ سپاہی اسے کھینچ کر دربار سے باہر لے جا رہے تھے تو اس شخص نے سخت ناامیدی کے عالم میں بادشاہ کو برا بھلا کہا اور گالیاں دے دیں۔

مزید سبق آموز حکایات اور دل چسپ کہانیاں پڑھنے کے لیے لنک پر کلک کریں

کسی نے سچ کہا ہے کہ جب جان پر بن آئے اور انسان کو فرار کی راہ سجھائی نہ دے بلکہ بے بس ہوجائے تو اپنی جان بچانے کی خاطر تلوار کی دھار کو بھی ہاتھ سے پکڑ لیتا ہے۔ اسی طرح جب آدمی اپنی زندگی سے ناامید ہو جاتا ہے تو اس کی زبان کھل جاتی ہے جس طرح مجبور بلّی تنگ آ کر کتّے پر حملہ کر دیتی ہے۔ یہی کچھ اس آدمی کے ساتھ ہوا۔

بادشاہ نے پوچھا یہ قیدی کیا کہہ رہا ہے۔ ایک نیک خصلت اور ذہین و باتدبیر وزیر نے عرض کیا۔ حضور یہ قیدی کہہ رہا ہے کہ وہ لوگ بہت اچھے ہوتے ہیں جو غصّہ کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کی خطا معاف کر دیتے ہیں۔ یہ سن کر بادشاہ کو رحم آگیا اور اس نے فوراً قیدی کی خطا معاف کرتے ہوئے اس کی رہائی کا حکم سنایا۔

دربار میں موجود ایک اور وزیر جو اس دانا وزیر سے حسد کرتا تھا، اس نے یہ دیکھا تو بول اٹھا، حضور! ہمارے ساتھی وزیر کو جھوٹ نہ بولنا چاہیے۔ اس قیدی نے بادشاہ کو بُرا بھلا کہا اور گالیاں بھی دی ہیں۔

بادشاہ نے اس کی بات سنی اور کچھ توقف کے بعد درباریوں کو مخاطب کرکے کہا کہ مجھے پہلے وزیر کی جھوٹی بات اپنے اس وزیر کی سچّی بات سے زیادہ پسند آئی۔ وہ بات اس موقع پر مناسب تھی اور یہ سچّ ہمارے ایک اور وزیر نے بُری نیت سے بولا۔ ایک جھوٹ سے مجھے رحم اور نرمی کرنے کا موقع ملا اور ایک سچ مجھے مشکل میں ڈال رہا ہے۔ میں اپنے وزیر کے برمحل جھوٹ سے خوش ہوا ہوں۔ اس موقع پر عقل مند لوگوں نے کہا کہ جھگڑا فساد پیدا کرنے والی سچّی بات سے وہ جھوٹ زیادہ بہتر ہے جس سے فساد اور انتشار مٹ سکتا ہو۔

اکثر یہ حکایت شیخ سعدی سے منسوب کی جاتی ہے اور اس میں صاحبِ مسند اور بااختیار لوگوں کے لیے یہ سبق ہے کہ ایسا شخص جس کا کہا کوئی فرماں‌ روا بہت مانتا ہو، اسے چاہیے کہ ہمیشہ موقع کی مناسبت سے اور حالات کی نزاکت کو دیکھ کر صلاح دے اور اچھی بات کرے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں