ہفتہ, جون 7, 2025
اشتہار

وہ گیا بیل ہمارا…

اشتہار

حیرت انگیز

فیس بک اور واٹس ایپ جیسے متعدد مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر متحرک پاکستانی عیدِ قرباں پر اپنے جانوروں کی تصاویر اور ان کے ساتھ سیلفی بنا کر شیئر کررہے ہیں جو ایک عام بات ہے، لیکن بعض لوگ دکھاوے اور دوسروں کو مرعوب کرنے کی غرض سے بھی یہ سب کرتے ہیں۔

شائستہ زریں ؔکی یہ دل چسپ تحریر(منظر کشی) انہی لوگوں سے متعلق ہے۔ اس کے تین کردار دادی اماں، سلیم اور نازو ہیں۔

نازو:: بھیا! بالکل اپنے جیسا بیل لائیے گا جو….

دادی اماں:: دفع دُور، نامراد، جب بولے گی الل ٹپ۔ میرا شہزادہ سلیم تجھے قربانی کا جانور لگتا ہے کیا؟

نازو:: میں نے یہ کب کہا؟ یوں بھی قربانی کا جانور سال میں ایک بار قربان ہوتا ہے۔ بھیا تو آپ کی خاطر دن میں کئی بار اپنی قربانی دیتے ہیں، میں تو بس اتنا کہ رہی تھی کہ بیل لائیے گا جو آپ کی طرح خوبرو ہو اور سیلفی کا شوقین۔ میں نے تو کل سے فیس بک پر شور مچا رکھا ہے کہ ہمارا خوبرو، سیلفی کا شوقین بیل آرہا ہے۔

سلیم:: تم بھی چلو نازو، بہت مزہ آئے گا۔

دادی اماں:: باؤلا ہُوا ہے کیا؟ لڑکی ذات ہے اور منڈی میں اگر شرفا آتے ہیں تو بد ذاتوں کی بھی کمی نہیں۔

نازو:: مجھے معلوم تھا بھیا! مجھے اجازت نہیں ملے گی ہر سال یہی ہوتا ہے۔

سلیم:: بہنا! تم دل چھوٹا نہ کرو، تم منڈی جاؤ یا نہ جاؤ بیل ہماری مشترکہ پسند ہی سے آئے گا۔

دادی اماں:: وہ کیسے؟ ذرا میں بھی تو سنوں۔ گھر بیٹھے بیٹھے بنو رانی یہ کمال کیسے دکھائیں گی؟

نازو:: بیل پسند کرنے سے خریدنے تک کے ایک ایک پل کی ویڈیو بنا کر بھیا مجھ کو واٹس ایپ پر بھیجتے رہیں گے۔ میں بھیا کو اپنی رائے دے دوں گی اور جھٹ وڈیو واٹس ایپ کے ساتھ ساتھ فیس بک پر بھی لگا دوں گی۔ بیل آنے سے پہلے ہی ہمارے بیل کی شہرت دنیا بھر میں پھیل جائے گی۔ اچھا بھیا اب جائیے بھی۔ جائیں گے تو لائیں گے نا بیل۔

سلیم:: ہاں بھئی جا رہا ہوں، میرے دوست بھی آگئے اور ہاں تم واٹس ایپ اور فیس بک پر ویڈیو ڈالتی رہنا۔

دادی اماں:: تین گھنٹے ہو گئے، میرے شہزادے کو گئے۔ جانے کب آئے گا؟ اے… بی نازو معلوم تو کرو کہاں رہ گیا۔

نازو:: دادی اماں آپ فکر نہ کریں آجائیں گے، منڈی میں رش بھی تو غضب کا ہے۔ بیل تو پسند آ گیا، بس سودا طے کرنا رہ گیا۔ ارے واہ…. دادی اماں مبارک ہو سودا طے ہو گیا۔ ماشاء اللہ پورے دو لاکھ کا ہے، کیسا تندرست ہے۔ یہ دیکھیے کیسے سیلفی لے رہا ہے؟

دادی اماں:: تم کو مبارک ہو، مجھے تو اپنے دروازے پر بیل کو کھڑے دیکھ کر خوشی ہو گی۔اور ہاں بہت دیر دیدے پھوڑ لیے اب تو بیل بھی مل گیا خیر سے کچھ ہی دیر میں بھائی لے کر بھی آجائے گا۔ موبائل کی جان چھوڑ دو، آتے ہی بھوک بھوک کا شور مچائے گا۔

نازو:: اور بھوت بن جائے گا بیل کی محبت میں۔

دادی اماں:: چپ کر نامراد۔ تیری زبان کے آگے تو خندق ہے۔ اللہ نہ کرے کہ میرا شہزادہ بھوت بنے۔ جا کر اپنا کام کرو دیر ہو رہی ہے۔

نازو:: ناحق آپ لوگ مجھ کو ناز و کہتے ہیں، کیا مجال کہ ایک پل کے لیے بھی کوئی میرے ناز اٹھا لے۔ آج تو ہمارا راجہ بیل آرہا ہے۔ بھیا کے ساتھ مل کر اسے سجاؤں گی۔ اور بازار سلامت دادی اماں…. کھانا بازار سے آ جائے گا۔ آرڈر کر دوں گی۔

دادی اماں:: مت ماری گئی ہے تیری، بیل کے پیچھے باؤلی ہوگئی ہے۔ کھانا تو گھر میں ہی پکے گا، شاباش میری بچی جلدی سے کھانا تیار کر لے۔

گلی میں شور مچ رہا ہے، سوزوکی سے بیل اُتارا جا رہا ہے۔ نازو بیل کی ویڈیو بنانے میں مصروف ہے۔ دادی اماں بھی دروازے کی اوٹ سے سارا منظر دیکھتے ہوئے گاہے گاہے… ارے بھیا دیکھ کر، سنبھل کر، یااللہ خیر کے کلمات ادا کرتی جارہی ہیں۔ وہاں موجود بڑوں اور بچوں کے تبصرے بھی مستقل جاری ہیں۔ کیا تگڑا بیل ہے۔ خرانٹ تو بلا کا ہے۔ خوبصورت جانور لایا ہے سلیم۔ ویڈیو بناتی نازو کا جوش و خروش بھی بڑھ رہا ہے۔ بیل سوزوکی سے بڑی مشکل سے اترتا ہے۔ بچوں کیا بڑوں کا بھی جوش و خروش قابلِ دید ہے۔

دادی اماں:: یا اللہ تیرا شکر ہے، قربانی کے جانور کا پہلا مرحلہ تو بخیر و خوبی طے ہُوا۔

سلیم:: تھکا دیا اس راجہ بیل نے۔ (یکایک سلیم کا تھکا تھکا لہجہ جو ش و خروش میں تبدیل ہو گیا)…. دیکھا اماں! بیل خاصا خرانٹ ہے نا، اس کے جارحانہ تیور دیکھ کر ہی تو نازو اور میں نے اسے پسند کیا ہے۔ دیکھیے گا کیسا تہلکہ مچاتا ہے۔ محلّے کیا پورے علاقے میں دھاک بیٹھ جائے گی۔

نازو:: بھیا! دیکھیے ہمارے راجہ کی ویڈیو کے اب تک پانچ ہزار لائیک آچکے ہیں۔

سلیم:: صرف پانچ ہزار؟ میرے پاس تو دس ہزار لائیک آئے ہیں۔

دادی اماں:: اے نوج! تم دونوں کو تو موئے بیل کے پیچھے کسی بات کا ہوش ہی نہیں، کیا کھانا پینا، کیا پڑھنا لکھنا، سونا جاگنا….. بس ہر وقت اور اس کی تصویریں اور ویڈیو بنا کر لوگوں کو دکھانا۔ ہر وقت دونوں بھائی بہن کے ہاتھ میں موبائل اور ساتھ میں بیل۔

نازو:: بقرعید میں دن ہی کتنے ہیں؟ اماں! تفریح کر لینے دیں چند روز کی تو بہار ہے، پھر وہی دن رات کی مصروفیت اور پڑھائی کے جھمیلے۔

سلیم:: نازو جلدی سے آؤ۔ مشتاق صاحب کے بیل کو ہمارے راجہ نے سینگ مار دی ہے، راجہ بہت اشتعال میں ہے۔

نازو:: ارے واہ بھائی مزہ آگیا، اگر ویڈیو بنائی ہے تو جلدی سے سینڈ کریں ابھی۔

دادی اماں:: ارے میرا شہزادہ سلیم صبح سے بھوکا پیاسا خوار ہو رہا ہے۔ کھانے پینے کا ہوش ہی نہیں ابھی کان پکڑتی ہوں۔

سلیم:: دادی اماں اپنے حجرے سے باہر تو آئیے، ہمارے راجہ کے کان پکڑیے جس کے جلوؤں اور حرکتوں نے سب کو مدہوش کر دیا ہے۔

دادی اماں:: میں بیل کے کان پکڑوں، ادھر تم دنیا بھر میں ویڈیو بنا کر بھیج دو۔

سلیم:: زبردست۔ غصے میں اماں نے کیا غضب کا آئیڈیا دیا ہے۔ مما پپا کو بھیجوں گا۔

دادی اماں:: لو بھئی پکڑ لیے تمہارے راجہ کے کان۔ کیسے کان ہیں یہ میاں؟ ارے…. یہ کیا….. کان میرے ہاتھ میں کیسے آگیا….. ہائے مر گئی یہ تو نقلی کان ہیں۔

سلیم:: (صدمے کی کیفیت میں تقریباً روتے ہوئے کہتا ہے) میں نے تو اس کی خوبصورتی اور تندرستی دیکھ کر لیا تھا، سوچا تھا ایسا خرانٹ بیل دھوم مچا دے گا۔

نازو:: (روتے ہوئے) راجہ کی سیلفی لینے کی ادا تو مار ہی گئی تھی۔ پچاس ہزار لائیک آچکے ہیں اب تک۔

دادی اماں:: قربانی کے جانور کو نمائشی بنانے کا انجام ہے یہ۔ اور اب اس کی قربانی بھی نہیں ہو سکتی۔ جا کے کوئی سستا سا بکرا لے آؤ قربانی کے لیے۔

سلیم کے راجہ بیل میں نقص ہے، اس کی قربانی نہیں ہوگی۔ بچوں کی تبصرہ کرتی آوازوں میں نازو اور سلیم کی آہ و بکا کی آوازیں بھی شامل ہو گئیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں