اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے اجلاس میں اسلام آباد ماڈل جیل کی تعمیر میں تاخیر اور فنڈز کی کمی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین ناصر محمود بٹ نے کی۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے عہدے پر رہتے ہوئے اچھا کام کرنا چاہتا ہوں وقت ضائع نہیں کر سکتا، قبضہ گیروں کو نہیں چھوڑ سکتا۔
اجلاس میں اسلام آباد ماڈل جیل کی تعمیر کے حوالے سے سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ منصوبہ 14-2013 سے التوا کا شکار ہے جس کی لاگت 6.8 ارب روپے ہے اور ری وائزڈ تخمینہ 7.3 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، اس وقت منصوبے کا 51 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
سی ڈی اے حکام کے مطابق عمارت کا 96 فیصد، بیرکس کا 98 فیصد اور باؤنڈری وال کا 88 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، تاہم، واچ ٹاورز اور دیگر تنصیبات پر کام جاری ہے، 25-2024 کیلیے 1.32 ارب روپے منظور کیے گئے تھے لیکن صرف ایک ارب روپے جاری ہوئے، مزید 2.5 ارب روپے کی فوری ضرورت ہے، بصورت دیگر منصوبہ رکنے کا خدشہ ہے۔
وزارت داخلہ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ جنوری 2025 میں 84 ارب روپے کے مطالبے کے مقابلے میں صرف 13 ارب کی منظوری ملی، وزارت کے تحت اس وقت 15 ترقیاتی منصوبے زیر تکمیل ہیں جن میں سے 8 رواں سال مکمل کیے جائیں گے۔
چیئرمین کمیٹی ناصر محمود بٹ نے کہا کہ ماڈل جیل مکمل کرنی ہے، اگر فنڈز جاری نہیں ہوں گے تو منصوبہ کیسے مکمل ہوگا؟ جو منصوبے 3 سال میں مکمل ہونے تھے وہ 14 سال میں مکمل ہو رہے ہیں۔
سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بھی آگاہ کیا کہ اگر جیل کی 312 پوسٹوں پر بھرتیاں کی گئیں تو ان کی تنخواہوں کا فوری بندوبست بھی ضروری ہوگا۔
کمیٹی نے وزارت داخلہ اور پلاننگ ڈویژن کو ہدایت کی کہ باہمی مشاورت سے جیل منصوبہ مکمل کرنے کیلیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں تاکہ قومی اہمیت کے اس منصوبے میں مزید تاخیر نہ ہو۔