تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

پلاسٹک کے استعمال کو روکنے کے لیے انوکھا اقدام

نئی دہلی: بھارتی ریاست کیرالہ کے ایک گاؤں میں کسی شادی کے دوران پلاسٹک کے برتن استعمال ہونے کی صورت میں اس شادی کا میرج سرٹیفیکٹ نہ جاری کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

کیرالہ کے ضلع کنور میں واقع اس گاؤں کی پنچائیت کا عزم ہے کہ شادیوں میں ہونے والے ضیاع کو کم سے کم کیا جائے اور مذکورہ اقدام بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

فی الحال اس اقدام کو صرف شادیوں تک محدود کیا گیا ہے تاہم پنچائیت کا کہنا ہے کہ اس کا اطلاق بہت جلد ہر اس تقریب پر کیا جائے گا جس میں مہمانوں کی تعداد 100 سے زیادہ ہوگی۔

پنچائیت کے فیصلے کے مطابق پنچائیت کے چند افراد ہر شادی کی تقریب کا دورہ کریں گے اور اسی صورت میں میرج سرٹیفیکٹ جاری کریں گے جب شادی میں پلاسٹک کی اشیا استعمال نہ کی گئی ہوں۔

خلاف ورزی کی صورت میں دلہا اور دلہن کے خاندان پر جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔

بھارتی اخبار کے مطابق پنچائیت نے جب اس فیصلے کا اعلان کیا تو کئی لوگوں نے اعتراض اٹھاتے ہوئے پلاسٹک کے برتنوں کا متبادل پوچھا جس کے بعد شادیوں کے انتظامات سنبھالنے والے افراد نے اسٹیل اور پتوں سے بننے والے برتنوں کے استعمال کی تجویز دی۔

خیال رہے کہ پلاسٹک کا کچرا ہمارے ماحول کو تباہ کرنے والا سب سے خطرناک عنصر ہے جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

 پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -