تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

ایون فیلڈ ریفرنس: شریف خاندان کے خلاف کیس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی

اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی ہوگئی۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے کی۔

سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز خراب موسم کے باعث پیش نہ ہوسکے جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکمرہ عدالت میں موجود تھے۔

مریم نوازکے وکیل امجد پرویز آج مسلسل تیسرے روز بھی جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پرجرح کی۔

احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز کی آج کے دن کے لیے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔

استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء نے بتایا کہ 17 جنوری2017 کولارنس ریڈلے نے سلمان اکرم راجہ کوخط لکھا، خط میں لارنس ریڈلےکا ایڈریس، فون نمبر، فیکس نمبراورای میل ہے، یہ خط ایون فیلڈ پراپرٹیزسے متعلق ہے۔

مریم نواز کے وکیل نے سوال کیا کہ کیا تصدیق ہوئی آف شورکمپنیوں سے 93-96 میں ایون فیلڈ پراپرٹیزخریدیں؟ جس پر واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ بات درست ہے فلیٹس کمپنیوں کے نام پرخریدے گئے۔

جے آئی ٹی سربراہ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے فیصلہ کیا تھا ریڈلے کوشامل تفتیش نہیں کیا جائے گا، آف شورسے فلیٹس خریدنے کا مقصد اصل خریدارکی شناخت چھپانا تھا۔

امجد پرویز نے سوال کیا کہ مریم نوازکا نیلسن نیسکول کی تشکیل میں کردارظاہرہو دستاویزات ہیں؟ جس پراستغاثہ کے گواہ نے جواب دیا کہ بی وی آئی حکام کی تصدیق ریکارڈ پرہے۔

واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ فنانشل انویسٹی گیشن ایجنسی اورموزیک فونسیکا کی خط وکتابت سے ظاہرہوتا ہے، 5 دسمبر 2005 کے خط سے بھی مریم نوازکا کردارظاہرہوتا ہے۔

استغاثہ کے گواہ نے کہا کہ میمورنڈم آرٹیکل ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا، جس کے مطابق نیلسن انٹرپرائز کی تشکیل 14 اپریل 1994 کو ہوئی۔

بعدازاں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 16 اپریل کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ 5 مئی 2017 کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کسی بھی متعلقہ شخص کو بلاسکتی ہے جس پر وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ 5 مئی 2017 کے حکم نامے کی تو میں میں نے بات ہی نہیں کی۔

امجد پرویز کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کی ٹرسٹ ڈیڈ تصدیق کے لیے جے آئی ٹی کو نہیں کہا تھا جس پر جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے جواب دیا کہ یہ درست ہے۔

واجد ضیاء کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے نیلسن اور نیسکول کے اصل بینیفشل مالک کا سوال خاص طور اٹھایا تھا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے مسلسل 10 روز کے دوران جرح مکمل کی تھی جبکہ واجد ضیاء نے 6 سماعتوں کے دوران اپنا بیان قلمبند کرایا تھا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -