تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

مودی سرکار نے میرے گھر کو تقسیم کر دیا ہے، معروف بھارتی اداکارہ کی شدید تنقید

ممبئی: بالی ووڈ کی اداکارہ پوجا بھٹ نے بھی مودی سرکار کو تنقید کی زد پر رکھ لیا ہے، بھارتی اداکارہ کا کہنا تھا کہ مودی سرکار نے ‘میرے گھر کو تقسیم کر دیا ہے۔’

تفصیلات کے مطابق انتہا پسند مودی سرکار کے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج بھارت بھر میں جاری ہے، اداکارہ پوجا بھٹ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ شہریت کے متنازعہ قانون کی حمایت نہیں کرتیں، کیوں کہ اس نے میرے گھر کو تقسیم کر دیا ہے۔

پوجا بھٹ نے احتجاج کرنے والوں کو سب سے بڑا محب وطن بھی قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے حب الوطنی کی سب سے اعلیٰ شکل ہے، جو طلبہ متنازع قوانین CAA-NRC کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، وہ یہ پیغام دے رہے ہیں کہ حکمران جماعت نے ہمیں متحد کر دیا ہے۔

جواہر نہرو یونی ورسٹی کے طالب علم شرجیل امام، جس کی تلاش میں دہلی پولیس چھاپے مار رہی ہے

بھارتی ادکارہ نے احتجاج کے سلسلے میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہماری خاموشی ہمیں نہیں بچائے گی، نہ ہی حکومت کو بچا سکے گی، طلبہ ہمیں پیغام دے رہے ہیں کہ یہی وقت ہے اپنی آوازیں بلند کرنے کا، ہم اس وقت تک آواز بلند کرتے رہیں گے جب تک ہماری آواز نہ سنی جائے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت میں عورتیں، شاہین باغ اور لکھنؤ کی مانند، احتجاج جاری رکھیں گی اور خاموش نہیں ہوں گی، یہاں تک کہ ان کی آواز واضح طور پر سن لی جائے۔

ادھر جواہر نہرو یونی ورسٹی کے طالب علموں کے خلاف 6 ریاستوں میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، شاہین باغ میں تقریر میں آسام، شمال مغربی ریاستوں کی آزادی کی بات کرنے والے طالب علم شرجیل امام کے گھر پر دہلی پولیس نے چھاپا مارا اور ان کے بھائی اور 2 رشتہ داروں کو گرفتار کر لیا۔ شرجیل امام کی گرفتاری کے لیے ممبئی، پٹنا اور دہلی میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے، ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ شرجیل امام ‘آسام کو انڈیا سے کاٹ دو‘ کی تقریر کے بعد پورے انڈیا میں مشہور ہو گئے ہیں، اور ان کی گرفتاری کے لیے کئی پولیس ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

Comments

- Advertisement -