اشتہار

سلوچنا: ہندوستان میں‌ خاموش فلموں کی پہلی اسٹار

اشتہار

حیرت انگیز

برطانوی راج کے دوران کئی غیر ملکی بھی ہندوستان میں آکر آباد ہوگئے تھے جن میں یورپ اور دیگر ممالک سے آنے والے یہودی بھی شامل تھے، یہ سب ہندوستانی تہذیب میں ایسے مدغم ہوگئے کہ یہی سرزمین ان کی شناخت بنی اور ان کی اولادوں نے اسی تہذیب کو اپنایا۔ انہی میں سے یہودی خاندان کی ایک فرد سلوچنا بھی تھی جو ہندوستان میں خاموش فلموں کی پہلی اسٹار بنی۔

سلوچنا کا اصل نام روبی میئر تھا جس کی ادائیں شائقینِ سنیما کو ایسی بھائی تھیں کہ وہ فلم اسٹار کے درجے کو پہنچی۔ یہ وہ دور تھا جب کلکتہ اور بمبئی فلم سازی کے بڑے مراکز تھے۔ پنجاب کا شہر لاہور بھی فلم ساز اداروں اور باصلاحیت فن کاروں‌ کی وجہ سے شہرت رکھتا تھا۔ اس زمانہ میں عورتوں‌ کا فلموں‌ میں‌ کام کرنا معیوب سمجھا جاتا تھا اور روایتی خاندانوں کی عورتیں فلم انڈسٹری میں قدم رکھنے کا سوچ بھی نہیں سکتی تھیں۔ سماج اور خاندان کے دباؤ کی وجہ سے مسلمان، ہندو اور سکھ گھرانوں کی لڑکیوں کا فلم انڈسٹری سے وابستہ ہونا آسان نہیں‌ تھا۔ تھیٹر اور خاموش فلموں کے ابتدائی دور میں مرد آرٹسٹ ہی ہیروئن کے روپ میں‌ اور دوسرے عورت کردار نبھاتے رہے۔ لیکن پھر تھیٹر کمپنیوں اور فلم سازوں‌ نے ہندوستانی تہذیب کو اپنا لینے والے ان غیرملکی خاندانوں کی باصلاحیت لڑکیوں کو فلموں‌ میں کردار آفر کیے اور اس مسئلے کا حل نکال لیا۔

روبی میئر کا خاندان بغداد سے ہجرت کرکے یہاں آیا تھا۔ یہاں اس نے پونے میں آنکھ کھولی، جو ان دنوں بمبئی پریزیڈنسی کا حصّہ ہوا کرتا تھا۔ روبی میئر کا سنہ پیدائش 1907ء تھا۔

- Advertisement -

اس دور کے معروف فلم ساز ادارے کوہِ نور کے مالک نے نوجوان روبی میئر کو اپنی فلم میں ایک کردار آفر کیا۔ وہ اس یہودی لڑکی کی خوب صورتی سے متأثر ہوئے تھے۔ اداکارہ بننے سے قبل یہودی نژاد روبی میئر ایک ادارے میں‌ ٹیلی فون آپریٹر کے طور پر کام کررہی تھی۔ فلم ساز ادارے کے مالک کا نام موہن بھاونانی تھا جنھیں پہلے پہل تو روبی میئر سے انکار سننا پڑا۔ وہ بھی اب ایسے خاندان کی فرد تھی جو مکمل طور پر ہندوستانی تہذیب اور ثقافت کو اپنا چکا تھا۔ اس لڑکی کو یہاں کے ماحول اور لوگوں کے مزاج کا بخوبی علم تھا۔ لیکن بھاونانی کے اصرار پر اس نے سوچنے کی مہلت طلب کی اور پھر فلم میں کام کرنے کی ہامی بھر لی۔ روبی میئر اس فن سے قطعی ناواقف تھی، لیکن فلم ساز کا خیال تھا کہ وہ باصلاحیت ہے اور یہ کردار نبھانا اس کے لیے مشکل نہیں ہو گا۔ اِسے ویر بالا نامی فلم میں سلوچنا کے نام سے متعارف کروا دیا گیا۔ یہ خاموش فلم تیس کی دہائی میں بنائی گئی تھی۔ فلم ساز کی بات سچ ثابت ہوئی اور ویر بالا کی کام یابی نے روبی میئر کی قسمت بدل کر رکھ دی۔ وہ اپنے زمانے کی سب سے زیادہ معاوضہ لینے والی ہندوستانی اداکارہ بن گئی۔

1925ء میں‌ فلم ویر بالا کے بعد سلوچنا نے ٹائپسٹ گرل، علی بابا چالیس چور، وائلڈ کیٹ آف بامبے، انار کلی اور متعدد فلموں میں کام کیا اور یہ دہائی اس کے کیریئر کا بامِ عروج ثابت ہوئی۔ اس زمانے میں اس اداکارہ کے نام پر بھی ایک فلم بھی بنائی گئی۔ یہ سب خاموش فلمیں‌ تھیں‌ جو اس دور میں کام یاب ثابت ہوئیں۔

روبی میئر کو شائقین نے ہندوستان بھر میں ‘رومانس کی ملکہ‘ اور ‘سپنوں کی رانی‘ کے نام سے یاد کرنا شروع کر دیا۔ یہ القاب اس کی مقبولیت اور شائقین میں بطور اداکارہ پسندیدگی کا ثبوت تھے۔ اداکارہ نے راتوں رات شہرت ہی نہیں‌ خوب دولت بھی سمیٹی۔ وہ اس دور میں‌ شیورلٹ کار کی مالک تھی اور اتنی پُراعتماد تھی کہ اپنی کار خود چلایا کرتی تھی۔ ابھی قسمت کی دیوی نے اس اداکارہ سے منہ نہیں‌ موڑا تھا، لیکن جب بولتی فلموں کا دور آیا تو ایک کم زوری روبی میئر کے کیریئر کی راہ میں‌ بڑی رکاوٹ بن گئی۔ روبی میئر المعروف سلوچنا اچھی ہندی اور اردو نہیں بول سکتی تھی۔

اس نے ایک برس کے لیے فلمی دنیا سے دوری اختیار کرنے کا فیصلہ کیا اور اس عرصہ میں‌ زبان سیکھنے پر توجہ مرکوز کر دی۔ اس کے بعد وہ دوبارہ فلم نگری کی طرف لوٹی اور 1930ء کے وسط میں روبی پکس کے نام سے اپنا پروڈکشن ہاؤس بھی شروع کر دیا۔ اس کے تحت روبی میئر نے اپنی خاموش فلموں کو ناطق فلموں کا روپ دیا اور اس میں کام یابی حاصل کی۔ اس دور کی ایک کام یاب فلم انارکلی تین بار بنائی گئی۔ پہلی بار غیرناطق فلم میں انارکلی کے روپ میں‌ روبی میئر ہی نے شان دار کام کیا تھا اور دوسری مرتبہ جب اسی نام سے بولتی فلم بنائی گئی تو اسے پھر ہیروئن کا یہ کردار سونپا گیا، لیکن تیسری بار اداکارہ نے فلم انارکلی میں جودھا کا رول اپنے لیے منتخب کیا تھا۔ سلوچنا کی کام یابی کا سلسلہ جاری تھا، لیکن اس وقت تک کئی نئے اور باصلاحیت چہرے فلم انڈسٹری میں قدم رکھ چکے تھے اور روبی میئر کی ادائیں ان کے آگے بے بس ثابت ہورہی تھیں۔ تب، فلم سازوں نے اداکارہ کو ناطق فلموں میں‌ سائیڈ رول دینے شروع کردیے تھے۔

روبی میئر کو اس کے زمانۂ عروج میں‌ چند افیئرز کی وجہ سے بھی یاد کیا جاتا ہے جب کہ اس کی شاہ خرچیوں‌ کا بھی فلم نگری میں بڑا چرچا ہوا تھا۔ لیکن معمولی نوکری کرنے والی اس یہودی لڑکی نے بھرپور زندگی گزاری اور خوب عیش کیے۔

بھارتی حکومت نے اداکارہ سلوچنا کو 1973ء میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دیا۔ 1978ء میں‌ اداکارہ نے فلم کھٹّا میٹھا میں‌ اس وقت کام کیا جب اسے ماضی کی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جانے لگا تھا۔ ممبئی میں مقیم روبی میئر کا 10 اکتوبر 1983ء کو انتقال ہوگیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں