ہفتہ, مئی 18, 2024
اشتہار

اقبال متین: اردو زبان کا البیلا افسانہ نگار

اشتہار

حیرت انگیز

ارضِ دکن کے بے مثال اور البیلے افسانہ نگار اقبال متین نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز شعر گوئی سے کیا تھا۔ لیکن چند سال بعد ان کی شناخت اُن کی افسانہ نگاری بن گئی۔ انھوں نے سماجی جبر اور استحصال کو اپنا موضوع بنایا اور اردو ادب کو کئی متاثر کن افسانے دیے۔

اقبال متین 2 فروری 1929ء کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام سید عبد القادر ناصر اور والدہ کا نام سیدہ آصفیہ بیگم تھا۔ اقبال متین کو شروع ہی سے علمی و ادبی ماحول میسر آیا تھا ار انھوں‌ نے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کی۔ اقبال متین کی پہلی کہانی ’’چوڑیاں‘‘ تھی جو 1945ء میں ’’ادبِ لطیف‘‘ لاہور میں شائع ہوئی۔ رسالہ ’’ادبِ لطیف‘‘ لاہور کے مدیر احمد ندیم قاسمی تھے جو اردو افسانے کے صف اول کے لکھنے والوں میں امتیازی حیثیت اور نام و مرتبہ رکھتے تھے۔ ان کا یہ رسالہ بھی اس دور کے اہم رسالوں میں سے ایک تھا۔ گویا اقبال متین کی کہانی کا اس رسالہ میں شائع ہونا ان کے لیے تو ایک اعزاز سے کم نہ تھا اور ساتھ ہی انھیں اپنے مستقبل کے لیے ایک سند بھی حاصل ہو گئی تھی۔ ’’ادبِ لطیف‘‘ کے بعد ان کی کہانیاں’’ادبی دنیا‘‘ ، ’’نیا دور‘‘ اور ’’افکار‘‘ میں شائع ہونے لگی تھیں۔

اقبال متین نے شاعری مکمل طور پر ترک تو نہیں کی لیکن شاعری سے زیادہ کہانیوں پر توجہ دی اور ادبی حلقوں میں متاثر کن اور کام یاب افسانہ نگار کے طور پر جگہ بنائی۔ بھارت کے اس معروف اردو ادیب نے افسانہ اور ناول کے ساتھ خاکے اور مضمون بھی لکھے جو کتابی شکل میں شایع ہوئے۔ اقبال متین کا ناول ’’چراغ تہ داماں 1976ء‘‘ ، ’’سوندھی مٹی کے بت 1995ء‘‘ (خاکے)، ’’باتیں ہماریاں‘‘ 2005ء (یادیں)، ’’اعتراف و انحراف 2006ء‘‘ (مضامین )، جب کہ ’’اجالے جھروکے میں ‘‘ (مضامین) 2008ء میں شائع ہوئے۔

- Advertisement -

5 مئی 2015ء کو دکن میں‌ انتقال کرنے والے اقبال متین کو بھارت میں اردو اکادمی اور دوسری انجمنوں کی جانب سے متعدد ادبی اعزازات اور انعامات سے نوازا گیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں