تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

افغان نائب صدر عبدالرشید دوستم قاتلانہ حملے میں محفوظ، چار محافظ ہلاک

کابل : افغانستان کے صوبے بلخ میں نائب صدر اور طالبان مخالف ازبک کمانڈر رشید دوستم کے قافلے پر طالبان کا حملہ، حملے کے نتیجے میں چار  سیکیورٹی گارڈ ہلاک ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق افغانستان کے نائب صدر اور طالبان مخالف ازبک کمانڈر عبدالرشید دوستم قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے ہیں جبکہ حملے میں ان کے چار محافظ ہلاک ہوگئے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دوستم کی جنبش پارٹی کے ترجمان بشیر احمد تینج کا کہنا تھا کہ نائب صدر کے قافلے پر شمالی افغانستان میں ایک مرکزی شاہراہ پر حملہ کیا گیا ہے۔ وہ اس وقت صوبہ بلخ میں واقع شہر مزار شریف سے صوبہ جوزجان کی جانب جا رہے تھے۔

ترجمان نے کہاکہ وہ اس حملے کی منصوبہ بندی سے آگاہ تھے اور انھوں نےا س کے باوجود سفر جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان افغانستان نے قبول ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل دوستم کے قافلے پر بلخ اور  جوزجان کے درمیان واقع مرکزی شاہراہ پر ضلع چہار بولک میں حملہ کیا گیا تھا۔

ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں ایک گاڑی اور ایک پک اپ ٹرک تباہ ہوگیا جبکہ عبدالرشید دوستم کے چار محافظ مارے گئے اور چھ زخمی ہوئے ، اس کارروائی میں کوئی مجاہد زخمی نہیں ہوا ہے۔

بلخ پولیس کے ترجمان کے مطابق رشید دوستم نے بلخ میں لوگوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مجھے مکمل اختیار اور موقع دیا جائے تو شمالی افغانستان سے محض 6 ماہ کے دوران طالبان کا خاتمہ کردوں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس 22 جولائی کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں نائب صدر رشید دوستم کے قافلے پر خودکش حملے کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 40 زخمی ہوئے تھے جبکہ نائب صدر اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔

مزید پڑھیں : افغانستان میں نائب صدر کے قافلے پر خودکش حملہ، 10 افراد ہلاک

خیال رہے کہ افغانستان کے نائب صدر رشید دوستم ترکی میں جلاوطنی کے بعد گزشتہ برس 22 جولائی کو کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ پر پہنچے تھے۔

واضح رہے کہ رشید دوستم کو 2014 میں افغانستان کا نائب صدر منتخب کیا گیا تھا تاہم انہیں جنگی جرائم کے باعث 2017 میں کابل چھوڑنا پڑا تھا، اس کے باوجود ان سے عہدہ واپس نہیں لیا گیا تھا، افغان صدر اشرف غنی کی درخواست پر رشید دوستم ترکی میں ایک سال سے زائد عرصے کی جلاوطنی ختم کرکے کابل پہنچے ہیں۔

Comments

- Advertisement -