تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

میرا مقصد لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانا ہے،افغان چارلی چیپلن

کابل : نوے کی دہائی کے مزاحیہ اداکار چارلی چیپلن کا کردار نبھانے والے افغان چارلی نے کہا ہے کہ میں نے اپنی آنکھوں سے خودکش دھماکے دیکھیں ہیں،  ’میرا مقصد لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ لانا ہے‘۔

تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل کے رہائشی کریم آسر نوے کی دہائی کے آوائل میں مزاحیہ کردار نبھانے والے چارلی چیپلن کا حلیہ بناکر خانہ جنگی و غیر ملکی ظلم بربریت سے متاثرہ افراد کے چہروں پر مسکراہت لانے کے لیے مختلف جگہوں پر پرفارم کرتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کا کہنا ہے کہ چارلی چیپلن کی مانند بڑے بڑے جوتے، ڈھیلی پتلون پہن کر ہاتھ میں چھڑی تھامے اور سر پر کالی ٹوپی پہنتے ہیں جس کے باعث انہیں ’افغان چارلی چیپلن ‘ کا خطاب دیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ کریم آسر کو ملک کے مختلف علاقوں میں مزاحیہ کردار ادا کرنے پر شدت پسندوں کی جانب سے متعدد بار نشانہ بنایا گیا ہے تاہم وہ پھر بھی برسوں سے خوفزدہ ماحول میں زندگی گزارنے والے شہریوں کو ہنسانے کے لیے پُر عزم ہیں۔

آسر کریم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرے والدین نے بھی اس کام میں میری حوصلہ افزائی نہیں کی بلکہ یہ کام کرنے سے بھی منع کیا۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سنہ 1996 میں افغانستان میں طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد 25 سالہ آسر کریم اپنے والدین کے ہمراہ ایران چلے گئے اور ابتدائی زندگی کے ایام ایران میں ہی گزارے جہاں چارلی چیپلن کے مزاح پر مبنی پروگرام دیکھے۔

آسر کریم کا کہنا تھا کہ مجھے چارلی چیپلن نے بے حد متاثر کیا ہے۔

افغان چارلی چیپلن کا کہنا ہے کہ ُچارلی چیپلن کے چاہنے والے پوری دنیا میں موجود ہیں کیوں کہ چارلی سب کے چہروں پر ہنسی بیکھر کر ان کے دکھوں کا مداوا کرتا ہے۔

آسر کریم کا کہنا تھا کہ ’میں چارلی چیپلن کی طرح کردار ادا کرکے لوگوں کو موقع فراہم کرتا ہوں کہ وہ افغانستان کی سیکیورٹی، دہشت گردی، تنازعات اور دیگر مسائل کو بھول جائیں.

Comments

- Advertisement -