اشتہار

جھگڑے کے بعد تھانیدار نے مدعی جیل افسر کیخلاف ہی پرچہ کاٹ دیا

اشتہار

حیرت انگیز

ایس ایچ او شاہ لطیف تھانے نے مبینہ جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملیر جیل میں جھگڑے کے بعد مدعی کے خلاف ہی پرچہ کاٹ دیا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ایس ایچ او شاہ لطیف تھانے نے مبینہ جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملیر جیل میں جھگڑے کے بعد مدعی اور جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کامران شیخ کے خلاف ہی پرچہ کاٹ دیا ہے۔ اس زیادتی پر مذکورہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کے لیے ڈی ایس جیل نے آئی جی سندھ اور متعلقہ حکام کو خط لکھ دیا ہے۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کامران شیخ کی جانب سے آئی جی سندھ اور متعلقہ حکام کو خط لکھا ہے جس میں تمام صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ میں کامران شیخ ڈی ایس جیل ملیر 20 مارچ کو ایس پی آفس میں جانے کے لیے نکلا تھا کہ مجھ پر سپاہی زبیر سہتو اور کلرک فاروق چانڈیو نے حملہ کر دیا جب کہ نبی داد اور مرید عباس نے بھی ان کا ساتھ دیا۔

- Advertisement -

خط میں بتایا گیا ہے کہ شدید زخمی ہونے کے بعد جب وہ شاہ لطیف تھانے پہنچے تو انہیں کہا گیا کہ پہلے میڈیکل کراؤ پھر تمہاری ایف آئی آر درج کریں گے جس کے بعد وہ جناح اسپتال گئے اور وہاں سے معائنے کے بعد میڈیکل سرٹیفکیٹ حاصل کیا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے خط کے مطابق میڈیکل سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے جب ایس ایچ او تھانہ شاہ لطیف کو فون کیا تو انہوں نے کہا کہ آپ ابھی جیل جائیں میں تھوڑی دیر بعد آؤں گا تو آپ کو بلا لوں گا۔

کامران شیخ نے اپنے مراسلے میں انکشاف کیا کہ رات گئے تک ایس ایچ او نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا اور صبح پتہ چلا کہ میرے خلاف ہی مقدمہ درج ہوگیا ہے اور یہ بے بنیاد ایف آئی آر بھی اسی کی مدعیت میں درج کی گئی جس نے مجھ پر تشدد کیا۔ میں نے ایس ایچ او کو فون کیا تو اس نے میرا فون کاٹ دیا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل ملیر نے اپنے مراسلے میں آئی جی سندھ اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ ایس ایچ اور کے خلاف کارروائی کرکے مجھے انصاف فراہم کیا جائے اور تھانے میں موجود میری درخواست پر مقدمہ درج کیا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں