اشتہار

آغا طالش: پاکستانی فلمی صنعت کا ایک بڑا نام

اشتہار

حیرت انگیز

قیامِ پاکستان کے بعد جب یہاں فلمی دنیا آباد ہوئی تو طالش بھی ان فن کاروں‌ میں شامل تھے جنھوں‌ نے سنیما بینوں کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کا آغاز کیا۔ اگرچہ وہ متحدہ ہندوستان کے زمانے میں ہی اداکاری شروع کرچکے تھے، لیکن اب پاکستان میں بڑے پردے پر نام بنانا ان کی خواہش تھی۔ آج آغا طالش کی برسی ہے جنھیں لیجنڈری اداکاروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

1962 میں فلم شہید، 1964 کی فلم فرنگی اور چند سال بعد زرقا وہ فلم ثابت ہوئی جس نے آغا طالش کو صفِ اوّل کا اداکار بنا دیا۔ ان فلموں‌ میں طالش کو ان کے کرداروں نے امر کر دیا۔ تقسیم سے قبل ان کی پہلی فلم سرائے کے باہر (1947) تھی جو لاہور میں بنی تھی۔ تقسیم کے بعد طالش کی پہلی فلم نتھ بتائی جاتی ہے جو 1952 میں‌ ریلیز ہوئی لیکن ابتدائی درجنوں فلموں میں ان کے کردار شائقین کی توجہ حاصل نہیں‌ کرسکے تھے۔ اس عرصہ میں طالش ہیرو بنے، ولن کا رول کیا اور معاون اور مزاحیہ اداکار کے طور پر بھی پردے پر دکھائی دیے۔ مگر پھر اپنی محنت اور لگن سے انھوں نے وہ معیاری پرفارمنس دی کہ سنیما بین اور فلمی نقاد بھی ان کے معترف ہوگئے۔ اداکار آغا طالش نے فلم کی دنیا میں دہائیوں پر محیط اپنے سفر میں شان دار پرفارمنس کی بدولت پاکستانی فلمی صنعت کا معتبر ترین نگار ایوارڈ 7 مرتبہ اپنے نام کیا۔ 19 فروری 1998ء کو آغا طالش انتقال کرگئے تھے۔ قیامِ پاکستان کے بعد آغا طالش نے اپنے فنی سفر کا آغاز ریڈیو پاکستان کے پشاور سینٹر سے کیا اور بعد میں فلم کی طرف آئے۔

اداکار طالش کا اصل نام آغا علی عباس قزلباش تھا۔ وہ 10 نومبر 1923ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد محکمۂ پولیس میں تھے اور جب طالش کی پیدائش کے بعد ان کا تبادلہ متھرا ہوا تو وہیں‌ آغا طالش نے اپنی تعلیم مکمل کی۔ انھیں بچپن سے اداکاری کا شوق ہوگیا تھا۔ طالش نے بطور چائلڈ اسٹار اسٹیج ڈراموں میں اداکاری بھی کی اور پھر سنیما کا شوق ایسا ہوا کہ بمبئی پہنچ گئے۔ کام تو مل گیا، مگر تقسیمِ ہند کے بعد ہجرت کرنا پڑی اور یہاں طالش کو بریک تھرو فلم سات لاکھ سے ملا تھا جس میں ان پر سلیم رضا کا سدا بہار گیت عکس بند کیا گیا جس کے بول تھے، یارو مجھے معاف رکھو، میں نشے میں ہوں۔ لیکن ان کی اصل پہچان فلم شہید کا منفرد کردار تھا جو 1962 میں پاکستانی فلم بینوں‌ کو بہت بھایا۔ اس فلم میں طالش نے ایک انگریز "اجنبی” کا کردار ادا کیا تھا جو تیل کی تلاش میں صحرائے عرب کی خاک چھانتے ہوئے اپنی منزل پر پہنچتا ہے اور مقامی قبیلے میں نفاق ڈال کر اپنا مقصد حاصل کر لیتا ہے۔ طالش نے اس کردار کو بخوبی نبھایا اور اس یادگار کردار کے بعد انھیں فلموں‌ میں بڑے اور بھاری رول ملنے لگے۔ ان کی مشہور فلموں میں نتھ، جھیل کنارے، سات لاکھ، باغی، شہید، سہیلی، فرنگی، زرقا، وطن، نیند، زینت، امراؤ جان ادا سرفہرست ہیں۔ انھوں نے اردو فلموں کے علاوہ پنجابی اور پشتو فلموں میں بھی کام کیا۔

- Advertisement -

آغا طالش نے پاکستانی فلموں میں مختلف کردار نبھائے۔ وہ کبھی نواب کے بہروپ میں اسکرین پر نظر آئے تو کہیں‌ ایمان دار اور فرض شناس پولیس افسر، کسی فلم میں‌ انھوں نے ڈاکو کا روپ دھارا تو کہیں‌ ایک مجبور باپ کے رول میں شائقین کے دل جیتے۔ آغا طالش ان فن کاروں‌ میں شامل ہیں جنھیں‌ اداکاری کا جنون تھا اور انھیں‌ جب موقع ملا تو ہر کردار اس خوبی سے نبھایا کہ دیکھنے والے داد دیے بغیر نہ رہ سکے۔

اداکار آغا طالش لاہور کے ایک قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں