تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف آج ریاض میں مصروف دن گزاریں گے

وزیراعظم شہباز شریف جو کل سعودی عرب پہنچے ہیں...

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

کسان پیکج کے باعث زرعی قرضے 1.78 کھرب روپے تک پہنچ گئے

کراچی: اسٹیٹ بینک کی کوششوں اور وزیر اعظم کے کسان پیکج کے باعث مالی سال 23 کے دوران زرعی قرضے 1.78 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے۔

تفصیلات کے مطابق مالی سال 23 کے دوران مالی اداروں نے زرعی فنانسنگ کے تحت 1776 ارب روپے تقسیم کیے اور ایس بی پی کی جانب سے مقرر کردہ 1819 ارب روپے کے زرعی قرضوں کے ہدف کا 97.6 فی صد حاصل کر لیا، جب کہ مالی سال 22 میں تقسیم کیے گئے 1419 ارب روپے کے مقابلے میں 25 فی صد سے زائد کا متاثر کن اضافہ درج کیا گیا۔

زرعی قرضوں کا واجب الادا پورٹ فولیو بھی 10 فی صد اضافے کے ساتھ جون 2023 کے اختتام پر 760 ارب روپے تک پہنچ گیا، جب کہ جون 2022 کے اختتام پر یہ 691 ارب روپے تھا۔

مالی اداروں کو 2022 کے تباہ کن سیلاب، حالیہ برسوں میں بڑھتی ہوئی کاروباری لاگت اور زری سختی سمیت متعدد چیلنجوں کا سامنا رہا، لیکن اسٹیٹ بینک کے چیمپیئن بینک ماڈل اور ایگریکلچر کریڈٹ اسکورنگ ماڈل جیسے اقدامات کی وجہ سے مالی سال 23 بہتر رہا، ان اقدامات کی وجہ سے زرعی قرضوں کی توسیع کے حوالے سے مالی اداروں کو بڑی مدد ملی، اور زرعی قرضوں میں تیزی آئی، اسلامی زرعی فنانسنگ میں بھی سال کے دوران نمایاں اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک کی کوششوں کو وزیر اعظم کے کسان پیکج سے مزید تقویت ملی، جس نے بالخصوص سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زرعی قرضوں کے بہاؤ کو بحال کرنے میں مدد دی، کسان پیکج کے تحت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زراعت کے شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے جن میں واجب الادا چھوٹے قرضوں پر سود کی چھوٹ، چھوٹے اور پس ماندہ کاشت کاروں کے لیے بلا سود قرضے اور بینکوں کے لیے رسک کوریج شامل ہیں۔

مشین کاری (mechanization) کو فروغ دینے اور قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے زرعی مشینری کی خریداری کے لیے اعانتی اسکیم بھی متعارف کرائی گئی۔ مزید برآں، ایس ایم ایز کو جدید بنانے کی اسٹیٹ بینک کی نومالکاری سہولت اور وزیر اعظم یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون اسکیم میں زراعت پر مبنی ایس ایم ایز کو شامل کیا گیا، جس سے زرعی شعبے کو سستے قرضے فراہم ہوئے۔

اسٹیٹ بینک نے زرعی کریڈٹ اسکورنگ ماڈل کے تحت بینکوں کی سالانہ درجہ بندی بھی جاری کی ہے، تاکہ مختلف زرعی قرضے فراہم کرنے والوں کے درمیان شفافیت اور مسابقت لائی جا سکے۔ اسٹیٹ بینک کا اسکورنگ ماڈل کثیر جہتی پیمانے کے مطابق بینکوں کے زرعی قرضوں کی کارکردگی کو جانچتا ہے جس میں خاص طور پر علاقائی اور شعبہ وار کارکردگی پر توجہ دی جاتی ہے۔

مالی سال 22 میں متعارف کرائے گئے اس ماڈل نے بینکوں کی توجہ ان شعبوں پر مرکوز کرنے میں سہولت فراہم کی جہاں انھیں اپنے اہداف کے حصول میں بہتری کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -