اشتہار

احسن اقبال حملہ ، 24 گھنٹوں میں تحقیقاتی کمیٹی کے 3 سربراہ تبدیل

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کے بعد محکمہ داخلہ پنجاب بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی اور 24 گھنٹوں کے دوران تحقیقاتی کمیٹی کے تین سربراہ تبدیل کردیے۔

تفصیلات کے مطابق نارووال میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب نے کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کا حکم دیا تھا۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے جلد بازی میں پھرتی دکھاتے ہوئے چوبیس گھنٹوں کے دوران ایک ہی تحقیقاتی کمیٹی کے 3 نوٹی فکیشن جاری کردیے جن میں صرف کمیٹی کے سربراہان تبدیل ہوئے۔

- Advertisement -

نمائندہ اے آر وائی کے مطابق سب سے پہلے جاری ہونےوالے نوٹیفکیشن میں تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی ڈی آئی جی انویسٹی گیشن پنجاب وقاص نذیر کو مقرر کی گئی تاہم کچھ دیر بعد ایک اور نوٹیفکیشن جاری ہوا جس میں تحقیقاتی ٹیم کا سربراہ ایڈیشنل آئی جی کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب رائے محمد طاہر کو مقرر کیا گیا۔

چوبیس گھنٹوں کے دوران جاری ہونے والے محکمہ داخلہ پنجاب کے تیسرے نوٹی فکیشن کچھ دیر قبل جاری ہوا جس کے مطابق اب تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی ویلفئیر اینڈ فنانس پنجاب محمد طاہر ہیں۔

یاد رہے کہ  دو روز قبل یعنی 6 مئی کو وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال نے اپنے حلقے نارروال میں مسیحی برادری و دیگر اقلیتوں کی میٹنگ سے خطاب کیا اور جب وہ واپسی کے لیے روانہ ہوئے تو اسی دوران پنڈال میں بیٹھے مسلح شخص نے ان پر فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے تھے۔

فائرنگ کے نتیجے میں پستول سے نکلنے والی گولی احسن اقبال کے سیدھے بازو کو چھوتی ہوئی پیٹ کے نچلے حصے میں داخل ہوئی جس کے بعد انہیں فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال نارووال منتقل کیا گیا تاہم ناکافی سہولیات ہونے کے باعث انہیں لاہور کے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھیں:  احسن اقبال پر حملہ کرنے والا ملزم 10روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

پولیس نے فائرنگ کرنے والے ملزم کو فوری طور پر گرفتار کیا اور اُس کے قبضے سے30 بور کا پستول برآمد کرلیا تھا، ابتدائی بیان میں ملزم نے اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا تھا کہ احسن اقبال نے ختم نبوت کے حوالے سے جو بیانات دئیے تھے اس پر رنج تھا اس وجہ سے اُن پر حملہ کیا۔

دوسری جانب وزیرداخلہ احسن اقبال پرقاتلانہ حملے کا مقدمہ تھانہ شاہ غریب میں درج کیا گیا جس میں قاتلانہ حملے، دہشت گردی اورناجائز اسلحے رکھنے کی دفعات شامل کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:   احسن اقبال پرقاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم نے جرم کا اعتراف کرلیا

احسن اقبال پر حملے کا مقدمہ اے ایس آئی محمد اسحاق کی مدعیت میں درج کر کے ایف آئی آرمیں عابد ولد محمد حسین کوملزم نامزد کیا گیا، پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ احسن اقبال پر حملہ ملک کی سلامتی پر حملہ ہے، حملے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات کی جا رہی ہے، ابتدائی بیان مذہبی نوعیت پر ہے مگر مکمل رپورٹس کا انتظار کرنا بہت ضروری ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں