غزہ: بھوک سے مرتے فلسطینیوں پر طیاروں سے گرائی گئی خوراک موت بن کر گری، ایک نہایت افسوس ناک سانحے میں طیاروں سے گرنے والے خوراک کے کارٹنوں کی زد میں آ کر 5 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ والوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے، طیاروں سے گرائی جانے والی امداد کا حصول بھی جان لیوا ثابت ہونے لگا ہے، دوسری جانب غزہ میں خوراک کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، اور بھوک سے مزید 3 بچے جاں بحق ہو گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق غزہ کے جنوبی علاقوں میں طیاروں سے خوراک کے کارٹن گرائے گئے، جس کی زد میں آ کر امداد کے منتظر پانچ افراد جاں بحق ہو گئے، عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ طیاروں سے جو پیکٹ گرائے گئے تھے ان کے پیراشوٹ نہیں کھل سکے، جس کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔
#Airdrops are only a last resort to reach Northern Gaza. Road routes are the only way to bring in the large quantities of food desperately needed to avert #famine.
For comparison:
This week’s airdrops = 6 tons of food
This week’s failed 14-truck convoy = 200 tons of food pic.twitter.com/xkR3ZfDgmt— WFP in the Middle East & North Africa (@WFP_MENA) March 6, 2024
They used to kill them while waiting for aid; now they are killing them with the aid..
In a failed airdrop operation, a number of citizens were killed and injured due to the aid parachutes not opening
The boxes descended quickly onto the civilians. pic.twitter.com/wsa4vVZ7NH— Douaa | دعاء (@D00ua) March 8, 2024
The’re giving heavy artillery boms to israel for kill innocent civilians in palestine , they’re blocking trucks of foods and they f***king are dropping aid in sea,
has dropped its first airdrop of humanitarian aid into Gaza as millions are facing starvation.According… pic.twitter.com/fr9IYOau2t
— ASHFAQ ABBASI (@Aabbasi_Jk) March 4, 2024
غزہ میں ایک ہفتے کے دوران بھوک سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 23 ہو گئی ہے، ایک طرف بھوک ہے تو دوسری طرف بمباری بھی جاری ہے، خان یونس، رفح اور دیگر علاقوں میں اسرائیلی بمباری میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 78 فلسطینی شہید ہوئے، امریکی صدر کا کہنا ہے کہ رمضان سے پہلے جنگ بندی مشکل لگ رہی ہے۔