اجمیر : بھارتی ریاست راجھستان میں درگاہ اجمیر شریف کو شیو بھگوان کا مندر قرار دینے سے متعلق درخواست عدالت نے منظور کرکے سماعت کی تارہخ مقرر کردی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی شہرت یافتہ خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ کے احاطے میں مندر کا دعویٰ کرنے والی درخواست کو عدالت نے منظور کرلیا ہے۔
اجمیر کے سول جج منموہن چندیل نے ہندو سینا کے سربراہ وشو گپتا کی درخواست پر نوٹس جاری کیے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مذکورہ درگاہ اجمیر شریف جو صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین چشتی کا مزار ہے، دراصل پہلے شیو مندر تھا۔
وشو گپتا نے دی انڈین ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اجمیر شریف درگاہ میں بھی مندر تھا، جیسا کہ کاشی اور متھرا میں ہے۔ ان کی درخواست پر عدالت نے اقلیتی امور کی مرکزی وزارت، آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) اور اجمیر درگاہ کمیٹی کو نوٹس جاری کیے۔
عدالت میں شکایت کنندہ نے برسوں پہلے لکھی گئی اجمیر کے رہائشی ہرولاس شاردا کی لکھی گئی کتاب کا بھی حوالہ دیا ہے۔ تمام دلائل سننے کے بعد عدالت نے مقدمہ میں شکایت کنندہ کی طرف سے نامزد تینوں مدعا علیہان کو نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا۔
درخواست گزار وشو گپتا نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ 1910 میں برطانوی دور میں ایک اہم عہدے پر فائز ہر بیلاس سردا نے اپنی تحریر میں اجمیر شریف درگاہ کے نیچے شیو مندر کی موجودگی کا ذکر کیا تھا۔ سردا، جو جج، سیاستدان اور معلم تھے، نے اپنی کتاب میں لکھا تھا کہ روایات کے مطابق تہہ خانے میں مہادیو کی ایک مورتی موجود ہے، جس پر روزانہ چندن لگانے کا عمل ایک برہمن خاندان کرتا تھا، جسے آج بھی درگاہ کی طرف سے گھنٹی بجانے والا (گھریالی) کے طور پر برقرار رکھا گیا ہے۔