تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ایران نے جاسوسی کے الزام میں سابق نائب وزیرِ دفاع کو پھانسی دے دی

تہران: ایران نے جاسوسی کے الزام میں سابق نائب وزیرِ دفاع علی رضا اکبری کو پھانسی دے دی، وہ ایران کے ساتھ ساتھ برطانوی شہری بھی تھے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق علی رضا اکبری کو ایران کے جوہری سائنس دان محسن فخری زادے کے قتل الزام میں پھانسی دی گئی ہے، ایرانی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ علی رضا اکبری نے برطانیہ کو قومی سلامتی کے اہم راز دیے۔

الجزیرہ کے مطابق ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ علی رضا اکبری نے ملک کے اعلیٰ جوہری سائنس دان کے 2020 کے قتل میں کردار ادا کیا تھا۔ ویڈیو کے مطابق اکبری محسن فخری زادے کے قتل میں ملوث تھا، جو 2020 میں تہران کے باہر سیٹلائٹ سے کنٹرول کی جانی والی مشین گن کے ذریعے کیے گئے حملے میں مارا گیا تھا۔

فخری زادہ کو مغربی انٹیلی جنس اداروں نے بڑے پیمانے پر جوہری ہتھیاروں کو تیار کرنے کی خفیہ ایرانی کوششوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق ایرانی عدلیہ کے سرکاری خبر رساں ادارے میزان نے ہفتے کے روز اطلاع دی کہ 61 سالہ اکبری کو پھانسی دے دی گئی ہے، تاہم اس میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پھانسی کب ہوئی۔

سابق نائب ایرانی وزیر دفاع کو 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھیں برطانیہ کے لیے جاسوسی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی، جس کی انھوں نے تردید کی تھی۔

امریکا، برطانیہ، اور فرانس نے علی رضا اکبری کی پھانسی کی شدید مذمت کی ہے، اکبری کو پھانسی دینے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے۔

ایرانی عدلیہ کے ادارے میزان کی جانب سے علی رضا اکبری کی پھانسی کی اطلاع تب سامنے آئی ہے جب بی بی سی فارسی نے بدھ کے روز اکبری کا ایک آڈیو پیغام نشر کیا، جس میں انھوں نے کہا کہ انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کیمرے کے سامنے ان جرائم کا اعتراف کرنے پر مجبور کیا گیا جو انھوں نے نہیں کیے تھے۔

یہ آڈیو پیغام نشر ہونے کے بعد اس ہفتے کے شروع میں ایران نے اکبری کی ایک ویڈیو جاری کی، جس میں وہ جرائم کا اعتراف کرتے دکھائی دیے، جب کہ ملک کی انٹیلی جنس وزارت نے اکبری کو ایران میں برطانوی انٹیلی جنس سروس کا ایک اہم ترین ایجنٹ قرار دیا۔

آڈیو پیغام میں اکبری نے الزام لگایا تھا کہ انٹیلیجنس ایجنٹوں نے ان سے 3,500 گھنٹوں سے زیادہ تفتیش کی اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انھوں نے بتایا کہ ایجنٹوں نے جسمانی اور نفسیاتی طریقے استعمال کیے، مجھے پاگل پن کی طرف دھکیلا، اور مجھے من پسند اعتراف پر مجبور کیا۔ انھوں نے ایران پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ ’’مجھے پھانسی دے کر برطانیہ سے بدلہ لینا چاہتا ہے۔‘‘

یہ آڈیو پیغام نشر ہونے کے چند گھنٹے بعد میزان نیوز ایجنسی نے پہلی بار تصدیق کی کہ اکبری جاسوسی کے مرتکب پائے گئے ہیں، اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر دی ہے۔

Comments

- Advertisement -