تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

مودی حکومت کا شہریت کا نیا قانون مسلمانوں کیخلاف ہے، ایمنسٹی انٹرنیشل انڈیا

نئی دہلی : انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشل انڈیا نے کہا ہے کہ مودی حکومت کا شہریت کا نیا قانون مسلمانوں کیخلاف ہے،مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے درجنوں واقعات ریکارڈ ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشل انڈیا نے اپنی رپورٹ میں مودی حکومت کی مسلمان دشمنی کا پردہ چاک کردیا، شہریت کے قانون پر ایمنسٹی انڈیا بھی چیخ پڑا۔

ایمنسٹی انڈیا کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا شہریت کا نیا قانون مسلمانوں کیخلاف ہے، مسلمانوں پربھارتی شہریت کا بارثبوت انسانی حقوق کے منافی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشل انڈیا کے مطابق مسلمانوں کو شہریت کی درخواست کے حق سے بھی محروم کردیا گیا ہے، بھارتی حکومت کا مسلمانوں کو حراستی مراکز میں رکھنے کا منصوبہ بھی ہے، اس اقدام سے دنیا میں بےوطن افراد کاسب سے بڑابحران پیدا ہوگا۔

ایمنسٹی انٹرنیشل انڈیا کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کے سوا دیگر اقلیتیوں کو درخواست کا حق دینا سراسر امتیازی سلوک ہے، بھارتی حکومت کا یہ اقدام آئین، سیکولرازم، مساوات اور شخصی آزادی کے منافی ہے، مسلمانوں کو محض املاکی غلطی پر شہریت سے حق سے محروم کیا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشل انڈیا کا کہنا ہے کہ یہی نہیں بلکہ مسلمانوں کو دادا یا دادی کی جائے پیدائش نہ بتانے پر بھی شہریت سے محروم کیا جارہا ہے، نانا، نانی کے ووٹ نہ ڈالنے پر نواسے نواسیاں شہریت سے محروم ہوگئیں، نانا،نانی کی تاریخ پیدائش نہ بتانے پر بھی مسلمانوں کو شہریت سے محروم کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ دادا یا دادی نے ووٹ کیوں نہیں ڈالا، مسلمان پوتے پوتیاں شہریت سے محروم کردی گئیں، روہنگیا مسلمانوں کے علاوہ تامل افراد کی بڑی تعداد بھی بھارت میں موجود ہے، مودی حکومت نے روہنگیامسلمانوں اور تاملوں کو تارک وطن قراردے دیا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق ایمنسٹی انٹرنیشل کی سابقہ رپورٹ کے مطابق پرتشدد واقعات میں متاثرین کو یا تو وندے ماترم یا جے شری رام یا جے ہنومان یا پاکستان مردہ باد کہنے یا سر سے ٹوپی اتارنے پر مجبور کیا گیا جبکہ پانچ افراد کو ہجوم کے تشدد میں مارا گیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشل کا کہنا تھا کہ بھارت میں 2015 میں نریندر مودی کی قیادت میں بننے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کے دوران اتر پردیش، گجرات، راجستھان، ہریانہ اور شدت پسند جماعت کی قیادت میں تامل ناڈو میں نفرت انگیز واقعات میں بدترین اضافہ ہوا ہے۔

Comments

- Advertisement -