تازہ ترین

قدیم روم کا عیاشی کیلئے بسایا گیا شہر سمندر برد

روم : سمندر برد ہونے والے اس قدیم رومی علاقے میں شعرا اپنے تخیل، جرنیل اور امرا اپنی خواہشات کو حقیقت کا روپ دیتے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اٹلی میں نیپلس سے تقریباً 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ساحلی قصبہ تھا جہاں شعرا اپنے تخیل اور فوجی جرنیل اور امرا اپنی خواہشات کو حقیقت کا روپ دیتے تھے۔

ایک محقق جان سماؤٹ کا کہنا تھا کہ سازشوں کی کئی داستانیں بائیا سے وابستہ ہیں، قیاس ہے کہ 44 قبل از مسیح میں روم کے بادشاہ جولیس سیزر کے قتل کے بعد کلوپیٹرا ایک کشتی میں یہیں سے فرار ہوئی تھیں جبکہ جولیا ایگریپنا نے اپنے شوہر کلاڈیئس کے قتل کا منصوبہ بھی بائیا میں بنایا تھا تاکہ ان کا بیٹا نیرو روم کا بادشاہ بن سکے۔

قدیم یونانی اور رومی ان چٹانوں کو زیرِ زمین دنیا میں داخلے کا راستہ سمجھ کر ان سے عقیدت رکھتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق انھیں چٹانوں کو چونے میں ملا کر انھوں نے ایک طرح کا سیمنٹ بھی تیار کر لیا تھا جس پر پانی اثر نہیں کرتا تھا اور جس کی مدد سے انھوں نے ہوا دار گنبد، گھروں کی دیدہ زیب پیشانیاں، مچھلیوں کے لیے تالاب اور فرحت انگیز حمام بنائے۔

عیاشی کے اڈے کے طور پر بائیا کی شہرت اپنی جگہ، مگر شاید یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ اس قصبے کے زوال کا سبب علاقے میں موجود آتش فشاں تھے جن کی وجہ سے یہ سطح زمین پر ابھرتا اور دھنستا رہا اور رفتہ رفتہ پانی میں ڈوب گیا، جہاں اس کی باقیات اب بھی دیکھی جا سکتی ہیں۔

سیاحوں کو اس مقام سے زیادہ دلچسپی نہیں تھی مگر جب سنہ 1940 میں ایک پائلٹ نے زیرِ سمندر موجود ایک کھنڈر کی فضا سے لی گئی تصویر شائع کی تو لوگوں میں اس جگہ کو دیکھنے کا شوق پیدا ہوا۔

اس کے 20 سال بعد اطالوی حکام نے زیرِ آب اس شہر کے بارے میں مزید حقائق جاننے کے لیے یہاں کا باقاعدہ سروے کروایا اور یوں بائیا کی باقیات سامنے آئیں تاہم پانی کے نیچے اس شہر کو سنہ 2002 تک زیرِ سمندر محفوظ آثارِ قدیمہ کا درجہ نہیں دیا گیا تھا۔

سنہ 2002 کے بعد اسے عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔

شہر کے خدوخال واضح ہوئے اور قدیم رومیوں کی عیاشی کے سامان اور طریقوں پر نئی روشنی ڈالی گئی یہ باقیات سطح سمندر سے زیادہ نیچے نہیں بلکہ بعض مقامات پر تو چھ میٹر کی گہرائی پر ہیں۔

Comments

- Advertisement -